لکی: پاک فوج نے جذبہ خیرسگالی کے تحت 23 قیدیوں کو رہا کر دیا
رہائی پانے والے قیدی وہ لوگ ہیں جنہیں پاک آرمی نے مختلف آپریشنوں کے دوران حراست میں لیا تھا تاہم ابتدائی پوچھ گچھ مکمل ہونے پر انہیں دیگر قیدیوں سے الگ کیا گیا اور دوران حراست انہیں ان کی ذہنی اور جسمانی سطح کے مطابق مختلف ہنر سکھائے گئے۔ پاک فوج
پاک فوج نے لکی مروت سے تعلق رکھنے والے 23 قیدیوں کو جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کر کے ورثاء کے حوالے کر دیا۔
اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر آفس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کمپلیکس تاجہ زئی کے جرگہ ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی 117 بریگیڈ کمانڈر بریگیڈیئر علی کے علاوہ مروت قبائلی جرگہ کے مشران نصیر محمد خان اور مولانا سمیع اللہ مجاہد؛ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نجیب اللہ خان، سول و عسکری حکام، عمائدین علاقہ، اور قیدیوں کے خاندانوں نے شرکت کی۔
تقریب کے شرکاء کو بتایا گیا کہ رہائی پانے والے قیدی وہ لوگ ہیں جنہیں پاک آرمی نے مختلف آپریشنوں کے دوران حراست میں لیا تھا تاہم ابتدائی پوچھ گچھ مکمل ہونے پر انہیں دیگر قیدیوں سے الگ کیا گیا اور دوران حراست انہیں ان کی ذہنی اور جسمانی سطح کے مطابق مختلف ہنر سکھائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کرم امن معاہدے پر عملدرآمد جاری؛ بگن سے غیرلائسنس یافتہ اسلحہ جمع کر لیا گیا
بریگیڈ کمانڈر 117 بریگیڈیئر علی نے کہا کہ اس جذبہ خیرسگالی کے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے رہائی پانے والوں پر زور دیا کہ وہ حاصل کی گئی مہارتوں کو بروئے کار لائیں۔
اس موقع پر مروت قبائلی جرگہ کے مشران نے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اس اقدم کو خاص اہمیت ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نجیب اللہ خان نے کہا کہ رہا ہونے والوں کو دوبارہ باوقار شہریوں کے طور پر اپنے آپ کو قومی دھارے میں شامل کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کی 9 تاریخ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن قبول خیل پراجیکٹ کے 16 ملازمین کو اغواء کر لیا تھا اور ان کے زیراستعمال پرائیویٹ ہائی ایس گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔
مبینہ طور پر انہوں نے آٹھ بیمار ملازمین کو فوری طور پر رہا کر دیا تھا جس کے بارے پاک فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایک آپریشن کے دوران بازیاب کرایا گیا ہے۔ تین ملازمین زخمی بھی ہوئے تھے۔
حیران کن طور پر پاک آرمی کے ڈرون فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تمام مغویان جنگل میں واقع ایک کمرے سے بھاگتے ہوئے پاک فوج کی بکتر بند گاڑیوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے مطالبات میں یہ بات بھی شامل کہ سال 2011 سے لاپتہ افراد رہا کئے جائیں۔ پاک فوج کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں موجودہ افراد پر ہی بات چیت ممکن ہے۔
دوسری جانب رہا کئے جانے والوں میں ٹی ٹی پی کے کئی کمانڈروں کے بھائی اور رشتہ دار شامل ہیں۔