عوام کی آوازفاٹا انضمامقبائلی اضلاع

ملک بسم اللہ خان ایک سال کیلئے فاٹا انضمام مخالف تحریک کے صدر منتخب

نومنتخب صدر فاٹا انضمام مخالف تحریک کی کامیابی کے لئے تین کمیٹیاں تشکیل دیں گے جن میں تنظیمی کمیٹی، فنانس کمیٹی اور میڈیا و سوشل میڈیا کمیٹی شامل ہوں گی تاکہ فاٹا انضمام مخالف تحریک کو موثر انداز میں چلایا جائے۔

خیبر : فاٹا انضمام مخالف تحریک کو مزید موثر و منظم بنانے، اور تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دینے کے لئے ملک بسم اللہ خان آفریدی کو متفقہ طور پر ‘مشر’ (صدر) چن لیا گیا۔

آج کارخانوں میں حاجی رحیم آفریدی کی مارکیٹ میں فاٹا انضمام مخالف تحریک کے لئے بنائی گئی سابقہ تمام سات ایجنسیوں اور 6 ایف آرز کی نمائندہ 48 رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاٹا انضمام ایک غیرآئینی و غیر قانونی اقدام ہے جسے قبائلی عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور تحریک اس وقت تک جاری رکھیں گے کہ جب تک اِس غیرآئینی و غیرقانونی انضمام کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کی جاتی اور یہ اقدام کالعدم قرار نہیں دیا جاتا۔

اجلاس کے دوران 48 رکنی کمیٹی نے متفقہ طور پر ملک بسم اللہ خان آفریدی کو ایک سال کے لئے مشر (صدر) چن لیا جو فاٹا انضمام مخالف تحریک کی کامیابی کے لئے تین کمیٹیاں تشکیل دیں گے جن میں تنظیمی کمیٹی، فنانس کمیٹی اور میڈیا و سوشل میڈیا کمیٹی شامل ہوں گی تاکہ فاٹا انضمام مخالف تحریک کو موثر انداز میں چلایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سپین کشتی حادثہ: بہتر زندگی کا خواب دیکھنے والے ضلع خیبر کے ولی اور اجمل شاید ‘ابدی نیند’ سو گئے

نومنتخب مشر ملک بسم اللہ خان آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کیس کی جلد سماعت کے حوالے سے وکلاء سے ملاقاتیں کریں گے اور کمیٹیوں کی تشکیل کے لئے یکم فروری کو اجلاس طلب کریں گے۔ اجلاس سے خطاب میں ملک بسم اللہ خان آفریدی، ملک خان مرجان، ملک زیارت گل مومند، نواب زادہ فضل کریم، ملک نائب خان، ملک عبدالرازق آفریدی، حاجی رحیم آفریدی، اور افراسیاب آفریدی سمیت دیگر مشران نے کہا کہ فاٹا انضمام فقط قبائلی عوام کے وسائل بالخصوص معدنیات پر قبضہ ہے کیونکہ فاٹا انضمام کے بعد ان 7 سالوں میں قبائلی عوام جتنے خوار و ذلیل ہوئے ماضی میں اس کی مثال ملنا ناممکن ہے۔

مشران کے مطابق انضمام کے بعد حکومت و انتظامیہ کرم میں امن قائم کرنے میں ناکام ہے: "قبائلی اضلاع میں دہشت گردی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ملکی ادارے، حکومت و انتظامیہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ انضمام سے قبل قبائلی مشران کا ایک مضبوط جرگہ سسٹم ہوا کرتا تھا جس کا فیصلہ من و عن تسلیم کیا جاتا تھا۔ اب بھی ریاستی ادارے، اور حکومت اگر ہوش کے ناخن لیں اور انضمام کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے قبائلی مشران کو بااختیار بنائیں تو قبائلی و پختون بیلٹ میں امن قائم ہو سکتا ہے۔”

انہوں نے اپیل کی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز جج صاحبان قبائلی عوام کا مقدمہ سن کر انصاف پر مبنی فیصلہ کریں تاکہ عوام کا اعتماد ان پر بحال ہو سکے۔ انضمام کو قبائلی عوام نے شروع دن سے مسترد کیا ہے اور اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک قبائلی عوام کی نہیں سنی جاتی اور انضمام کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا۔ اور قبائلی مشران کی انضمام مخالف تحریک بھی تب تک پرامن طریقے سے جاری رہے گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button