انضمام ناکام؛ کیا واقعی قبائلی عوام پرانا نظام چاہتے ہیں؟
انضمام مخالف تحریک اب زور پکڑے گی کیونکہ انضمام کی وجہ سے قبائلی عوام کے جو نقصانات ہوئے ہیں، اور ہو رہے ہیں، انہیں وہ مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ ملک بسم اللہ خان آفریدی
"قبائل اب پچھتا رہے ہیں اور پرانے نظام کی بحالی چاہتے ہیں۔” اِن خیالات کا اظہار انضمام مخالف تحریک کے چیئرمین ملک بسم اللہ خان نے جمرود میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انضمام مخالف گرینڈ جرگہ میں قبائلی اضلاع اور ایف آرز مشران کے علاوہ انضمام تحاریک و تنظیموں کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔ جرگہ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ہر ضلع اور ایف آرز سمیت انضمام مخالف تنظیموں سے تین. تین مشران اور کارکنان لے کر کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ انضمام مخالف تحریک کو آگے لے جایا جا سکے۔
اس موقع پر انضمام مخالف تحریک کے چیئرمین ملک بسم اللہ آفریدی نے کہا کہ انضمام مخالف تحریک اب زور پکڑے گی کیونکہ انضمام کی وجہ سے قبائلی عوام کے جو نقصانات ہوئے ہیں، اور ہو رہے ہیں، انہیں وہ مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی ذمہ داری ہو گی کہ وقت کے ساتھ تحریک کو آگے بڑھائے اور اعلیٰ سطح پر ملاقاتوں کا بندوبست کرے ۔ انضمام مخالف کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے منظور ہوا ہے قبائلی عوام چیف جسٹس سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس کیس کے لئے لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔
ملک بسم اللہ نے کہا کہ اب انضمام کے خلاف قبائلی عوام نکلیں گے کیونکہ انضمام کے بعد مشکلات سے ہر گھر متاثر ہوا ہے؛ قبائلی عوام پچھتا رہے ہیں اور پرانے نظام کی بحالی چاہتے ہیں۔ تھانہ کچہری نے قبائلی عوام کو نچوڑ کر رکھ دیا ہے اور وہ انصاف کے لئے ترس رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشران پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ انضمام تباہی ہے لیکن اس وقت مشران کی مخالفت ہو رہی تھی۔ جس نے انضمام کرایا وہ بھی غلطی تسلیم کر رہے ہیں۔
آخر میں اگلے ہفتے کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تاکہ مسگتقبل کے لئے لائحہ عمل طے، اور اِس سلسلے میں کچھ اہم فیصلے کئے جا سکیں۔