خیبر پختونخواعوام کی آواز

کرم: ممبران کے دعوؤں کے باوجود گرینڈ جرگہ امن معاہدہ کرانے میں ناکام

جرگہ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکا، جبکہ تنازعہ کے ایک فریق کے مشران نے امن معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے۔ ذرائع

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حکومتی عہدیداران، اور جرگہ ممبران کے دعوؤں کے باوجود گرینڈ امن جرگہ قبائل کے درمیان امن معاہدہ کرانے میں ناکام، ذرائع کے مطابق جرگہ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکا، جبکہ تنازعہ کے ایک فریق کے مشران نے امن معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے۔

دوسری جانب پشاور تا پاراچنار مرکزی شاہراہ ڈھائی ماہ سے زائد عرصہ سے بند پڑی ہے جس کی وجہ سے پاراچنار سمیت اپر کرم کے 100 سے زائد دیہات کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔

ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے علاقے میں کھانے پینے کا ذخیرہ ختم چکا ہے، جبکہ منتخب نمائندوں اور پاراچنار ہسپتال کے ایم ایس کے مطابق ادویات کی قلت، اور علاج معالجے کی سہولیات کے فقدان کے باعث بچوں سمیت مریضوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کے حملے، اور بعدازاں پرشدد مظاہروں اور قبائل کے مابین جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ دو سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

مرکزی سڑک کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب سمیت شہر کے پانچ دیگر مقامات پر متاثرین کا دھرنا جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سخت سردی میں سکول کالج نہیں جا سکتے تو مری کیسے چلے جاتے ہیں؟

دوسری جانب کُرم کے متاثرین، اور پاراچنار پریس کلب سمیت شہر کے دیگر مقامات پر برسراحتجاج مظاہرین سے یکجہتی کے لیے کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، جھنگ، گلگت اور مظفرآباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی دھرنے جاری ہیں جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

راستے کھلوانے پر ڈیڈلاک برقرار

ذرائع کا کہنا ہے کہ گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے؛ ضلع میں مستقل امن و امان کے قیام، ضلع بھر سے ہتھیاروں کے خاتمے، فریقین کے مورچوں کو مسمار کرانے اور مرکزی شاہراہ سمیت تمام سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے اور محفوظ بنانے کے لئے کوہاٹ میں حکومت کے زیرسایہ گرینڈ جرگہ چند دن وقفے کے بعد پھر شروع ہو گیا۔

فریقین کے درمیان ایپیکس کمیٹی کے فیصلے کی رو سے 14 میں سے 12 نکات پر فیصلہ ہو چکا ہے، اسلحہ کو حکومت کے پاس جمع کرنے، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر گزشتہ شام تک ڈیڈلاک موجود تھا۔

اہل سنت کے 6 قبائل کا موقف ہے کہ اپیکس کمیٹی میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ سب سے پہلے فریقین سے ہتھیار اکٹھے کئے جائیں پھر ضلع بھر میں تمام بنکرز اور مورچے مسمار کئے جائیں اور اس کے بعد تمام راستے کھول دیے جائیں، اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لئے تیار ہیں۔

دوسری جانب طوری قبائل کے عمائدین کا کہنا ہے کہ پہلے راستے کھول دیے جائیں اس کے بعد مرحلہ وار مورچوں کی مسماری اور اسلحہ اکٹھا کرنا شروع کیا جائے، اہلسنت کے عمائدین طوری قبیلے کی بات سے متفق نہیں۔

طوری قبیلے نے اپنے موقف کے مطابق معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں لیکن اہل سنت کے عمائدین اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے معاہدے پر دستخط سے انکار کر دیا ہے۔ گرینڈ جرگہ ڈیڈلاک کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کوہاٹ فورٹ میں منعقد ہونے والے گرینڈ امن جرگے میں فریقین کے درمیان معاہدے کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ مجوزہ معاہدے کے مطابق دونوں فریقین بھاری ہتھیار حکومت کو دینے پر آمادہ ہو گئے ہیں ایک فریق کے مشران نے امن معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق فی الحال ڈیڈلاک برقرار ہے جبکہ دوسرے فریق کے دستخط کی صورت میں کمشنر کوہاٹ آفس میں جرگہ حتمی فیصلے کا اعلان کرے گا۔

ایک فریق نے دو دن کا وقفہ مانگا ہے۔ بیرسٹر سیف

حکومت خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ کوہاٹ میں کرم تنازعہ کے حل کے لیے جرگہ رات گئے تک جاری رہا جس میں دونوں فریق کے درمیان عمومی طور پر اتفاقِ رائے ہو چکا تاہم صرف چند نکات پر مشاورت کے لیے ایک فریق نے 2 دن کا وقفہ مانگا ہے۔

پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اہلسنت نے اپنے عمائدین اور عوام سے مشاورت کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے، جرگے نے باہمی مشاورت کے بعد دو دن کا وقت دے دیا ہے، دو دن کے وقفے کے بعد جرگہ منگل کو دوبارہ شروع ہو گا۔

بیرسٹر سیف کے مطابق جرگے میں تمام بڑے نکات پر اتفاقِ رائے ہو چکا ہے، مشاورت مکمل ہونے کے بعد معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے، اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق بنکرز اور اسلحہ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔

مشیر اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت ایک صدی سے زائد پرانے تنازعے کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے پرعزم ہے، وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور گرینڈ جرگے کی کوششوں سے تنازعہ حل ہونے کے قریب ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کمشنر کوہاٹ سمیت پوری انتظامیہ خلوصِ نیت کے ساتھ تنازعے کے خاتمے اور مستقل امن کے لیے کوششیں کر رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ نے امدادی کارروائیوں کے لیے اپنا ہیلی کاپٹر وقف کر دیا ہے، ادویات پہنچانے سمیت عوام کو فضائی سروس بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

شہر قائد میں 13 مقامات پر مظاہرے جاری

شہر قائد میں مذہبی جماعت کی جانب سے شہر کے 13 مقامات پر احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا جس کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح سے درہم برہم رہا۔

ذرائع کے مطابق مذہبی جماعت کی جانب سے سب سے پہلے نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا تھا، جمعرات کو شارع فیصل سمیت کئی مقامات پر احتجاجی دھرنوں کی تعداد بڑھا دی گئی اور جمعے کو 13 مقامات دھرنے شروع ہوئے جو اب تک جاری ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button