خیبر پختونخواعوام کی آواز

پاراچنار روڈ کیلئے سپیشل پولیس فورس قائم کرنے کا فیصلہ

کرم میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر ریلیف ایمرجنسی نافذ؛ دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی۔ صوبائی کابینہ اجلاس میں فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر ریلیف ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جبکہ پشاور پاراچنار روڈ کیلئے سپیشل ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت 19ویں کابینہ اجلاس کو کرم میں امن و امان اور مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی گئی، اور بتایا گیا کہ مسئلے کے پائیدار حل کے لیے مختلف سطح پر متعدد جرگے منعقد کئے گئے ہیں؛ کرم میں ادویات کی کمی دور کرنے کے لئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اب تک دس ٹن ادویات پہنچائی گئی ہیں، علاقے میں غذائی اجناس کی دستیابی کے لئے رعایتی نرخوں پر گندم فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ گذشتہ دو دنوں کے اندر 220 بیمار افراد کو صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاراچنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے سپیشل پولیس فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے؛ دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یکم فروری تک تمام غیرقانونی ہتھیاروں کو جمع کرانے کا، اور کرم میں یکم فروری تک مورچوں کو بھی مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تیراہ آپریشن: اے این پی کا متاثرین کی بحالی؛ جے یو آئی کا "ذمہ داروں کو سزا” دینے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کابینہ نے ضلع کرم کے لیے ریلیف ایمرجنسی کی توثیق کر دی؛ ریلیف ایمرجنسی پہلے سے نافذ اور کرم میں ہلاک شدگان اور زخمیوں کو ادائیگی کی جا چکی ہے۔ صوبائی کابینہ نے قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے ریلیف ایمرجنسی کے نفاذ کی توثیق؛ اور اس کے علاوہ انسداد منی لانڈرنگ و مالی دہشتگردی کے نفاذ، اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے نیشنل کمیشن فار مائنارٹی کی منظوری بھی دی ہے۔

علاوہ ازیں صوبائی کابینہ نے گردے اور جگر کے ٹرانسپلانٹ اور کرک میں جوان مراکز کے قیام جبکہ صوبے کی جامعات کیلئے گرانٹ اور اکیڈمک سرچ کمیٹی کے ممبران کی تعیناتی کے ساتھ ڈی آئی خان میں گرلز کیڈٹ کالج کے قیام کی منظوری بھی دے دی۔

وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے اِس موقع پر کہا کہ کرم میں غیرقانونی بھاری ہتھیاروں کی بھرمار ہے؛ اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں، حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں کہ کسی بھی مسلح گروپ کو غیرقانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دیں، جبکہ صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button