تیراہ آپریشن: اے این پی کا متاثرین کی بحالی؛ جے یو آئی کا "ذمہ داروں کو سزا” دینے کا مطالبہ
مطالبہ تسلیم نا ہونے کی صورت میں عوامی نیشنل پارٹی صوبائی حکومت کے خلاف نا ختم ہونے والے احتجاج پر مجبور ہو گی۔ عبدالرازق۔۔ جے یو آئی نے پہلے بھی آپریشن کی مخالفت کی ہے اور مذاکرات کا راستہ اپنانے کا مشورہ دیا ہے اور اب بھی آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں۔ مولانا مستقیم شاہ
عوامی نیشنل پارٹی خیبر کے صدر ضلعی صدر عبدالرازق آفریدی نے ضلع میں امن و امان کی محدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ صوبائی حکومت آپریشن پر دستخط کر کے اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔
ضلعی رہنماؤں سمیت باڑہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متاثرین کیلئے کوئی معقول انتظامات نہیں ہیں؛ متاثرین اور ان کے بچوں کی رہائش، صحت، اور تعلیم کا کوئی معقول انتظام کرنے میں بھی صوبائی حکومت ناکام ہے۔
متاثرین کی فوری بحالی کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ مطالبہ تسلیم نا ہونے کی صورت میں عوامی نیشنل پارٹی صوبائی حکومت کے خلاف نا ختم ہونے والے احتجاج پر مجبور ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: مردان: جائیداد کے تنازعہ پر بھائی نے بھائی، بھاوج اور بھتیجے کو قتل کر دیا
انہوں نے کہا کہ وادی تیراہ میدان سے نقل مکانی روکنے کیلئے اور امن کی بحالی کیلئے عوامی نیشنل پارٹی ضلع خیبر نے تمام سٹیک ہولڈرز، قومی مشران سمیت سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل نمائندہ جرگہ تشکیل دیا ہے جو عنقریب سیزفائر، نقل مکانی روکنے اور امن کی بحالی کی نوید سنائے گی۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام ضلع خیبر (جے یو آئی) نے تیراہ آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے سے تیراہ متاثرین کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا مستقیم شاہ آفریدی، اور مفتی محمد اعجاز شنواری نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ باڑہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا: "ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا؛ اس سے قبل بھی درجنوں آپریشن ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود امن قائم نہ ہو سکا۔”
ان کا کہنا تھا کہ اس شدید سرد موسم میں تیراہ کے متاثرین بے سروسامانی کی حالت میں پڑے ہیں اور انتہائی مجبوری کی حالت میں اپنے گھروں سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ، اور وزیراعلیٰ پر دوغلی پالیسی اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی ایک طرف آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں تو دوسری طرف آپریشن کی کھلم کھلا حمایت کر کے مظلوم قبائل کو ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے پہلے بھی آپریشن کی مخالفت کی ہے اور مذاکرات کا راستہ اپنانے کا مشورہ دیا ہے اور اب بھی آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی بات کرتے ہیں: "درجنوں آپریشن کے بعد ان علاقوں کو کلیئر قرار دے کر متاثرین کو واپس بھیج دیا گیا مگر باجوہ، عمران خان اور فیض حمید پھر ان عناصر کو واپس لائے اور یہاں امن کی فضا خراب کر کے ملک کا امن تباہ اور ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا۔ ان میں سے دو گرفتار، جبکہ تیسرا بیرون ملک مزے لے رہا ہے لہذا اس کو بھی گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے اور کڑی سزا دی جائے۔ جمعیت علماء اسلام اس سلسلے میں اگلے چند روز میں اپنا لائحہ عمل تیار کرے گی۔”