ٹرائبل نیوز نیٹ ورک اقلیتی برادری کی آواز بن گئی، مگر کیسے؟
ہارون الرشید
ٹرائبل نیوز نیٹ ورک اقلیتی برادری کے حقوق کی آوازبن گئی، ضلعی انتظامیہ مردان نے سکھوں کے بیساکھی تہوار پر تین دن تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جس پر سکھ /ہندو کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی.
یاد رہے کہ ٹی این این نے ہفتہ کے روز اقلیتوں کے مذہبی تہواروں پر حکومت پاکستان کی جانب سے اعلان کردہ تعطیلات عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق خبر شائع کی تھی۔
اس حوالے سے جب ٹی این این نے نیوز شائع کی تھی تو ضلعی انتظامیہ مردان حرکت میں آگئی اور ڈپٹی کمشنر مردان نے آپشنل ہولی ڈے پر عملدرآمد کرتے ہوئے سرکاری اداروں میں ملازمت کرنے والے سکھ/ہندو کمیونٹی کے ملازمین کیلئے 13 تا15 اپریل یعنی تین دن تعطیلات کااعلان کرکے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
گوکہ بیساکھی تاریخ ربی فصل کی کٹائی اور موسم بہار کی آمد کی خوشی میں منایا جاتا ہے، مگر یہ دن سکھ تاریخ میں بھی ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اسی دن 1699 میں سکھ مذہب کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ نے خالصہ پنت کی بنیاد رکھ کر ایک نئے دور کا آغاز کیا تھا۔
بیساکھی کے موقع پر پوری دنیا جبکہ خاص طور پر ہندوستان سے ہزاروں کی تعداد میں سکھ یاتری زیارات کیلئے پاکستان آتے ہیں جن کی پاکستان آمد کا اولین مقصد اپنی مذہبی رسومات ادا کرنا ہوتا ہے۔
حکومت پاکستان ہرسال کے آغاز پر سالانہ تعطیلات کا اعلان کرتی ہے جس میں نیشنل اور مسلم ہولی ڈیز کے ساتھ مذہبی اقلیتوں کے تہواروں کی چھٹیوں شامل ہوتی ہیں لیکن بدقسمتی سے سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں کام کرنے والی اقلیتی برادری کی 99 فیصد تعداد اپنے مذہبی تہواروں کی تعطیلات سے بے خبر رہتی ہیں جس کی بڑی وجہ تعطیلات پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔
مذہبی تہوار منانے کیلئے حسن ابدال جانیوالے مردان کے رہائشی چرن سنگھ بتاتے ہیں کہ وہ ہر سال حسن ابدال بیساکھی منانے جاتے ہیں جہاں وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کیساتھ مذہبی رسومات اداکرتے ہیں، ضلعی انتظامیہ مردان نے تعطیلات کا اعلان کرکے جس مذہبی یگانگت کا ثبوت دیا ہے اس پر ان کی کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑگئی ہے۔
چرن نے بتایا کہ باقی اداروں اور اضلاع کی انتظامیہ کو بھی اس اعلامیے کی تقلید کرنی چاہئے کیونکہ اس مذہبی تہوارمیں سکھ /ہندو برادری کی بڑی تعداد تعطیلات نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف عبادات سے محروم رہ جاتی ہیں بلکہ وہ اپنے پیاروں کیساتھ یہ پرمسرت دن نہیں مناپاتے۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھ جیسے دیگر نوجوانوں کو بھی یہ تہوار اپنی دلی خواہشات پوری کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے تاہم تعطیلات نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوافرادکے ارمان دل میں ہی رہ جاتے ہیں۔
مقامی سکھ رہنما نے ٹی این این کو بتایا کہ اقلیتی کمیونٹی کے مذہبی مقامات پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہیں اور آنے والے وقت میں کلچر اینڈ مذہبی سیاحت کو فروغ دینے اور پاکستان کو دنیا کے نقشے پر اقلیتوں کے حوالے سے بہترین ملک پیش کرنے کیلئے اقلیتی تہواروں کا پرچار ضروری ہے۔
انہوں نے صرف مردان انتظامیہ کی جانب سے تعطیلات پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بیساکھی تہوار پر تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز صاحبان کو مردان طرز پر اعلامیہ جاری کرناچاہئے تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی اعلانات پر عمل کیوں نہیں ہوتا مینارٹی ڈیپارٹمنٹ خاموش بیٹھا ہے اور اس ضمن ڈسپلنری ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا یہ ہمارا بنیادی حق ہے جس وقت تک تادیبی کارروائی نہیں ہوگی تب تک ہمارے آئینی نکات پورے نہیں ہوں گے۔
معاملے کو اجاگر کرنے والے آل ہندورائٹس موومنٹ کے چیئرمین ہارون سرب دیال نے ٹی این این کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ بیساکھی تہوارکو منانے کیلئے ہندوستان سمیت دیگر ممالک سے اڑھائی ہزار سے زائد سکھ /ہندو یاتری پاکستان آئے ہیں۔
ان کے مطابق ضلع مردان کی انتظامیہ نے کیبنٹ ڈویژن کے اعلامیہ پر عملدرآمد کرکے جو مثبت اقدام اٹھایا ہے اس کو ہم سراہتے ہیں کیونکہ اگر ہمارے اپنے لوگ ہی تہوار میں شریک نہ ہو پاتے تو یہ دنیا کو اچھا تاثر نہیں جاتا تعطیلات کے باعث پاکستانی عوام کی شرکت سے دیگر ممالک سے آئے یاتریوں کی مہمان نوازی میں اب کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔