عوام کی آواز

‘سپریم کورٹ میں خاتون جج کی تعیناتی کی سفارش ملک بھر کی خواتین وکلاء کے لئے اعزاز کی بات ہے’

 

عثمان دانش 

سپریم جوڈیشل کمیشن نے ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ آف پاکستان میں خاتون جج کی تعیناتی کی سفارش کی ہے، سپریم جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 5 ممبران نے لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی حمایت کی ہے جبکہ اجلاس میں شریک چار ممبران نے ان کی تعیناتی کی مخالفت کی۔ سپریم جوڈیشل کمیشن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے موجودہ سینئر جج صاحبان, ایک سابق جج, پاکستان بار کونسل کے ممبر,وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل آف پاکستان ممبران ہوتے ہیں,چیف جسٹس گلزار احمد, جسٹس عمرعطا بندیال,جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی, وفاقی وزیرقانون اور اٹارنی جنرل نے جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ چار ممبران جسٹس قاضی فائز عیسی, جسٹس مقبول باقر, جسٹس سردار طارق اور پاکستان بار کونسل کے ممبر اختر حسین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
جسٹس عائشہ ملک اس وقت لاہور ہائیکورٹ کی ججز سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہے سپریم جوڈیشل کمیشن نے ان کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی سفارش کی ہے اور اب پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد سپریم کی جج تعینات ہوگی۔
جسٹس عائشہ ملک ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ہوگی جسٹس عائشہ ملک کی عمر اس وقت 55 سال ہے اور ریٹائرمنٹ میں ابھی دس سال باقی ہے اور امکان ہے کہ وہ مستقبل میں پہلی خاتون چیف جسٹس آف پاکستان بھی بنے گی۔
جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج تعیناتی کو ملکی سطح پر سراہا جارہا ہے خواتین وکلاء جسٹس عائشہ ملک کو اپنے لئے رول ماڈل قرار دے رہی ہے پشاور سے تعلق رکھنی والی کرن نور ایڈوکیٹ( کرن نور ایڈوکیٹ نے سول جج امتحان پاس کوالیفائی کرلیا ہے اور اب وہ انٹرویو کی تیاری کررہی ہے) نے بتایا کہ تاریخ میں پہلی بار خاتون جج سپریم کورٹ میں تعینات ہوگی یہ جسٹس عائشہ ملک کے ساتھ ملک بھر کے خواتین وکلاء کے لئے اعزاز کی بات ہے جوڈیشل سسٹم میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے کرن نے بتایا کہ جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ جج تعیناتی سے خواتین وکلاء کے لئے بھی راہ کھل گئی ہے سپریم کورٹ میں خواتین ججز کے لئے کوٹہ ہونا چاہیئے تاکہ سپریم فورم پر خواتین کی نمائندگی ہوں جوڈیشل کمشن میں بھی خاتون ممبر ہونا چاہیئے جب خاتون جج کی تعیناتی ہو تو وہ اپنا کردار ادا کرے۔

جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی میں جو مشکلات پیش آئی جوڈیشل کمیشن میں خاتون ممبر ہوگی تو پھر ایسے مسائل نہیں ہوگے, کرن نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کو ایک ایشو بنانے کی کوشش کی جو ٹھیک نہیں تھا آئین میں سنیارٹی صرف چیف جسٹس کی تعیناتی کے لئے ہے کسی جج کی تعیناتی کے لئے سنیارٹی لازمی نہیں ہے, کرن ایڈوکیٹ نے بتایا کہ جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ جج تعیناتی سے انٹرنیشنل کمیونٹی میں پاکستان کا اچھا تاثر گیا ہے,جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دن عدالتی بائیکاٹ بلاجواز تھا چاہیئے تھا کہ بار کونسل اور سنیئر وکلاء پہلی خاتون جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کو سراہتے ہم نے سوشل میڈیا پر بھی جسٹس عائشہ ملک کے حق میں ٹرینڈ چلایا جوڈیشل کمیشن نے پہلی خاتون جج کی سپریم کورٹ تعیناتی کی سفارش کرکے اچھا مثال قائم کیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے وکیل علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ جسٹس عائشہ ملک پہلی خاتون ہے جو سپریم کورٹ کی جج تعینات ہوگی اور یہی جسٹس عائشہ ملک پہلی چیف جسٹس آف پاکستان بھی ہوگی پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد جب جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی باقاعدہ جج بنے گی تو سپریم کورٹ میں سب سے جونیئر جج ہوگی لیکن مستقبل میں یہ چیف جسٹس آف پاکستان بنے گی۔

پاکستان بار کونسل نے سپریم جوڈیشل کمیشن اجلاس کے موقع پر ملک بھر میں عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سنیارٹی پر ہونی چاہیئے اس پر علی گوہر ایڈوکیٹ نے بتایا کہ بار کونسل نے اس پر بہت زیادہ ردعمل دکھایا لیکن میرے خیال میں آئین کے آرٹیکل 177 کے نیچے ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ سنیارٹی ہونی چاہیئے یا نہیں آرٹیکل 177 کے مطابق ایسا شخص جو پانچ سال ہائیکورٹ کا جج رہ چکا ہوں یا جس نے 15 سال ہائیکورٹ کی وکالت کی ہوں وہ سپریم کورٹ کا جج بننے کا اہل ہے جسٹس عائشہ ملک آرٹیکل 177 پر پوری اترتی ہے ان کی سپریم کورٹ ایلویشن ٹھیک ہوئی ہے, تین دھائیوں میں 41 جج صاحبان کی سنیارٹی کے برعکس سپریم کورٹ میں تعیناتی ہوئی ہے اگر 41 جج صاحبان پر کسی کو کوئی مسلہ نہیں تھا تو ایک خاتون جج کی سپریم کورٹ جج بننے پر بھی کوئی مسلہ نہیں ہونا چاہیئے, جسٹس عائشہ ملک ایک بہادر جج ہے اور ان کے فیصلے بولتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ جج بننے کی اہل ہے اس سے دوسری خواتین وکلاء کو بھی حوصلہ ملے گا اگر وہ محنت کرے تو وہ بھی آگے جاکر ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی جج بن سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button