پاک افغان سرحد انگور اڈہ 22 دنوں سے بند، مقامی آبادی نے احتجاج کی دھمکی دیدی
پاک افغان انگور اڈہ بارڈر گزشتہ 22 دنوں سے بند ہے جس کی وجہ سے قبائلی لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، مسائل سے دوچار مقامی آبادی نے مسئلہ حل نا ہو نے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
انگوراڈہ سرحد کے قریب آباد قبائلی عوام کے مطابق 5 دن قبل آئی جی ایف سی ساؤتھ عمر بشیر نے تحصیل توئے خلہ زرملن درزندہ کے مقام پر سلیمان خیل قبائل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاک افغان بارڈر انگور اڈہ گیٹ پر اتوار سے پاکستانی شناختی ہولڈرز کو افغانستان سے پاکستان آنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہو گی اور اس طرح پاکستان سے افغانستان جانے میں صرف تذکیرہ رکھنے والے افراد کو اجازت دی جائے گی لیکن بدقسمتی سے گیٹ پر مامور کیپٹن منان کسی کو اجازت نہیں دیتا۔
صدر محمد رسول نے کہا کہ گیٹ بندش کے دوران انسانی اور منشیات کی سمگلنگ عروج پر پہنچ چکی ہے، گیٹ پر مامور انتظامیہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ہے، غیرقانونی گیٹ کراس کرانے پر فی کس سے 5000 ہزار سے لے کر 25 ہزار تک جبکہ غیرقانونی گاڑیوں کو بھاری رشوت لے کر پاکستان آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ گیٹ پر موجود عملے کو پولیس سمیت فوری طور پر تبدیل کیا جائے ورنہ اس بار بارڈر پر شدید احتجاج کریں گے۔
خیال رہے کہ ابھی دو تین روز قبل قندھار سے تعلق رکھنے والے پھلوں کے باغات کے مالکان نے دعویٰ کیا تھا کہ ویش چمن اور اسپین بولدک سرحدی کراسنگ بند ہونے کی وجہ سے رواں سال پاکستان بھیجے جانے والے برآمدی انار کا ایک بڑا حصہ خراب ہو گیا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حال ہی میں بارڈر کو تجارتی غرض سے کھلا رکھنے جبکہ پیدل آمدورفت کے اوقات کار میں چار گھنٹے اضافہ کرنے پر اتفاق بھی ہوا ہے۔