جب مجھے مختلف گروپس سے نکال دیا گیا
عابد جان ترناو
وہ 19 دسمبر 2023 کی ایک سرد آلود شام تھی۔ فضا پر ایک نامعلوم سی اداسی پھیلی تھی۔ دور افق کے پار چند پرندے اپنے اپنے آشیانوں کی طرف محو پرواز تھے۔ سامنے کھونٹی سے بندھے مویشی بے مقصد سی جگالی میں مصروف تھے۔ ہم عمر رواں کی فیسوں کاریوں میں غلطاں و پیچاں تھے کہ اچانک ہمارے موبائل کی رنگ ٹون بجنے لگی۔ دیکھا تو کوئی انجان نمبر تھا۔ اوکے کا بٹن دباتے ہی دوسری طرف سے ایک ہشاش بشاش اور زندگی سے بھر پور آواز سنائی دی ؛
"السلام علیکم! میں ٹرائیبل نیوز نیٹ ورک سے کیف آفریدی بات کر رہا ہوں ، کیا آپ عابد جان بات کر رہے ہیں؟ ” مجھ سے استفسار کیا گیا۔ "جی بالکل میں عابد جان بات کر رہا ہوں” یہ اطمینان ہونے کے بعد کہ میں ہی اس کا مطلوبہ بندہ ہوں ، کیف نے اپنی فون کال کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں دو روزہ ٹریننگ ورکشاپ ہونے جارہی ہے جس کا موضوع ہے "فیک نیوز اور الیکشن ” ۔
اس ورکشاپ کے لئے ہم نے کچھ عرصہ قبل اپلائی کیا تھا اور اب مجھے کیف اس ورکشاپ کے لئے ہمارے انتخاب کی نوید سنا رہے تھے اور ساتھ ہی کنفرم بھی کرنا چاہتے تھے کہ آیا ہم ورکشاپ کے لئے دستیاب ہونگے یا نہیں۔ ورکشاپ کی تاریخیں تھی 22 اور 23 دسمبر ۔ میں نے فوراً حامی بھرلی۔
22 دسمبر کو ہم یہاں پشاور کے ایک مقامی گیسٹ ہاؤس میں موجود تھے۔ ورکشاپ گیسٹ ہاؤس کے مرکزی ایونٹ ہال میں ہورہی تھی۔ ہال میں اس ورکشاپ سے متعلق فلیکس اور دیگر مواد جا بجا سلیقے سے لگے تھے۔ فلیکس پر ٹرائیبل نیوز نیٹورک اور دیگر پارٹنر تنظیموں کے نام اور لوگو لگے تھے۔ اس ٹریننگ میں خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے صحافی ، بلاگرز ، فری لانسرز اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شامل تھے۔ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بھی مناسب تعداد موجود تھی۔
ہمارے ٹرینرز سید نذیر، طیب آفریدی اور افتخار خان تھے ۔ سب سے پہلے سید نذیر نے ٹریننگ کے اغراض و مقاصد پہ روشنی ڈالی۔ اس کے بعد باقاعدہ ٹریننگ کا آغاز کیا گیا۔
ٹریننگ میں ہمیں Misinformation, disinformation اور Malinformation کے درمیان فرق سکھایا گیا اور ان کی مختلف مثالیں پیش کی گئی۔پروپیگنڈا کس طرح پھیلتا ہے ، اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی اور University of Oregon US کی اس حوالے سے جدید تحقیق پیش کی گئی۔ ہمارے ٹرینرز نہایت ہی پیشہ ور اور اپنے شعبے میں کمال مہارت کے حامل تھے۔ انہیں جس موضوع پہ پریزنٹیشن دینی تھی ، اس پہ مکمل عبور رکھتے تھے اور کہیں پر بھی تشنگی کا احساس باقی نہیں رہنے دے رہے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بے حد تعاون کرنے والے تھے ۔ شرکاء کو کھل کر سوالات کرنے کی اجازت تھی۔ جہاں کہیں بھی کسی کو بھی کوئی اشکال ہوتا ، فوراً کھڑے ہوکر سوال داغ دیا کرتا جس کا انہیں تسلی بخش جواب دے دیا جاتا۔
پہلے دن کے آخری سیشن میں ہمیں فیکٹ چیک کے طریقے سکھائے گئے کہ کس طرح ہم نے ایک ویڈیو یا تصویر کو چیک کرنا ہے کہ آیا یہ درست نیوز ہے یا فیک نیوز ہے۔ اس کے بعد ہمیں ایک ایکٹیویٹی دی گئی۔ چار چار پانچ پانچ بندوں کے گروپ بنائے گئے اور انہیں مختلف ویڈیوز اور تصاویر دی گئی۔ ساتھ میں ایک کیپشن بھی اور کہا گیا کہ ان کو فیکٹ چیک کریں کہ آیا یہ ویڈیوز اور تصاویر اس کیپشن کے مطابق درست ہیں یا غلط۔ اس سے ہمیں عملی طور سیکھنے کا موقع ملا۔
سیشن کے دوسرے اور آخری دن ہمیں الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا کے ترجمان سہیل خان نے پریزنٹیشن دی۔ اس پریزنٹیشن میں انتخابی عمل شروع ہونے کے دن سے لے کر پولنگ ڈے تک مکمل تفصیل سمجھائی گئی۔ ساتھ میں پولنگ کے دن صحافیوں کی زمہ داریوں ، ان کو حاصل سہولیات اور ان کی حدود و قیود پر بھی بھرپور گفتگو کی گئی۔ شرکاء نے بہت دلچسپی سے اس سیشن میں حصہ لیا اور تقریباً ہر ایک نے سوالات اور مختلف نکات اٹھائے۔
مجموعی طور پر یہ ایک بہت ہی مفید ورکشاپ تھی جس سے ہم نے بہت کچھ سیکھا۔ یہاں پر قارئین کو یاد دلاتا چلوں کہ ہمارا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے۔ یہاں ایک مقامی اخبار کے ساتھ بطور جائنٹ ایڈیٹر منسلک ہوں۔ اخبار سے تعلق ہونے کی بناء پر کئی مقامی وٹس ایپ نیوز گروپس میں بھی ایڈ ہوں۔ ان گروپس میں ضلع بھر کے محکمہ جات کے افسران ، صحافی و سماجی کارکنان اور سوشل ایکٹیویسٹس کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
ٹی این این سے ٹریننگ لینے کے بعد جب ان گروپس میں شئیر ہونے والی خبروں کو تکنیکی اور تنقیدی نگاہ سے دیکھنا شروع کیا تو ان میں شئیر ہونے والی بیشتر نیوز فیک ہوتی تھی، یا ڈس انفارمیشن پہ مبنی ہوتی۔
یہاں ہمیں ایک دلچسپ مشغلہ ہاتھ لگا۔ ہم ایسی تمام۔خبروں کو فیکٹ چیک کرتے اور جو ریزلٹس آتے۔ ان کے سکرین شاٹ متعلقہ گروپ میں شئیر کرتے۔ اکثر ایسا ہونے لگا کہ نیوز شئیر کرنے والا بندہ ہمارے ساتھ بحث شروع کرتا اور اپنی شئیر کردہ نیوز کے درست ہونے پر اصرار کرتا۔ جب کئی بار ایسا ہوا اور ہم نے ان کی خبروں کا تیا پانچہ کرنا شروع کردیا تو بجائے یہ کہ گروپ ایڈمن انہیں تنبیہہ کرتا ، الٹا ہمیں کئی گروپس سے ریموو کیا گیا۔
البتہ ایک دو ایسے گروپ بھی ہیں جہاں پر ہمارے کئے گئے کام کی پذیرائی کی گئی اور پروپیگنڈا اور فیک نیوز شئیر کرنے والے کئی لوگ محتاط ہوگئے۔ میں سمجھتا ہوں اس سب کا کریڈٹ ٹرائیبل نیوز نیٹورک کو جاتا ہے ، جس نے ہمارے لئے اتنی بہترین ٹریننگ کا انعقاد کیا اور ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کا سراغ لگاسکیں۔