صحتکالم

ضروری ادویات عوام کی پہنچ سے دور

 

حمیراعلیم

ہر شخص کبھی نہ کبھی بیمار ہو ہی جاتا ہے۔ خصوصا بچے جب موسم تبدیل ہوتا ہے یا کوئی وائرس پھیلتا ہے تو فورا متاثر ہو کر بیمار ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی ہمارے گھر میں بھی ہے۔ مجھے الرجی، کولیسٹرول اور شوگر ہے اور میرے بچے ہر موسمی تبدیلی کے ساتھ کسی انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس ہفتے بڑے بیٹے کو گلے کا انفیکشن اور بخار ہو گیا۔104 – 103 بخار تھا جو اتر ہی نہیں رہا تھا۔ ٹھنڈی پٹیاں بھی رکھیں اور اسپرٹ والے سویب بھی بغل میں رکھے جن سے دس منٹ میں بخار کم ہوجاتا مگر بخار تھا کہ اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ چنانچہ اتوار والے دن ہاسپٹل لے گئی ۔ڈاکٹر نے اینٹی بائیوٹک، کف سیرپ اور پین کلر لکھ دیں۔

ہاسپٹل کے سامنے ہی فارمیسی سے جب میڈیسنز لیں تو وہ اینٹی بائیوٹک جو پہلے 550 کی تھی 920، کف سیرپ جو آخری بار 65 کا لیا تھا 375 کا ملا اور چونکہ مارکیٹ میں پینڈول شارٹ ہے اس لیے اس کی جگہ پر جو فارمولا ملا وہ 60 روپیز کا ایک لیف تھا۔ سوچا لگے ہاتھوں اپنی میڈیسنز بھی لے لوں شوگر کی ٹیبلٹ میں تو 150 روپے کا ہی اضافہ تھا مگر کولیسٹرول کی خاصی مہنگی ہو چکی ہے۔ گلوکو میٹر کی اسٹرپس بھی ختم تھیں لہذا وہ بھی 50 والی ایک پیکنگ لی جس کی قیمت پہلے 1100 اور اب 1500 تھی۔

فارمیسی سے باہر نکلتے ہوئے میں سوچ رہی تھی کہ ایک مزدور جو 500 دہاڑی کماتا ہے یا وہ نوکری پیشہ شخص جس کی ماہانہ سیلری 30 ہزار ہے اگر اسے صرف کھانسی یا بخار ہی ہو جائے تو ڈاکٹر کی 1000-1500 فی، 2سے 3 ہزار کی دوا اورخدانخواستہ بلڈ ٹیسٹ بھی ہوں تو 2 سے 5 ہزار کے ٹیسٹ کیسے پورا کرے گا۔

ویسے تو ہر چیز ہی مہنگی ہے انسان روٹی پوری کرے یا دوا خریدے مگر ایک بیمار شخص کے لیے دوا بھی خوراک جتنی ہی ضروری ہے۔ خصوصا دائمی امراض جیسے شوگر، دل کے امراض، کینسر، لیور سروائسس ، دمہ وغیرہ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستانی حکومت اور سوکالڈ عوامی نمائندے اور فارماسوٹیکل کمپنیز ایڑی چوٹی کا زور لگا کر خوراک اور ادویات دونوں کی قیمتوں میں دن دگنا رات چوگنا اضافہ کر کے عوام کو مارنے کے لیے کوشاں ہیں۔

پاکستان میں ایلوپیتھک ادویات کے ایک لاکھ پانچ ہزار برانڈز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 80 ہزار ایکٹیو ادویات ہیں۔ حکومت کی طرف سے ایک دم 80 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 20 سے 70 فی صد اضافہ تاریخی اضافہ ہے۔ اس اضافے سے شوگر کے مریضوں کی لائف لائن’ انسولین‘ (ہیمولین) کی قیمت 2500 سے بڑھ کر 3000 روپے، دل کے امراض میں کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے والی دوا ’لپی گیٹ‘ کی قیمت 225 سے بڑھ کر 455 روپے، جب کہ دل کے امراض اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے دوا ’ٹرائی فورج‘ کی قیمت 364 روپے سے بڑھ کر 436 روپے ہوجائے گی۔

ان کے بقول بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی گولی ’کنکور‘ کی قیمت بھی 274 سے بڑھ کر 329 روپے ہوجائے گی۔ اسی طرح دیگر بہت ساری ادویات کی جن میں کینسر اور گردوں کے امراض کی ادویات شامل ہیں، کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ کینسر کی ایک دوا جو پہلے پندرہ ہزار میں دستیاب تھی اب 40 ہزار میں مل رہی ہے۔پاکستان کی ڈرگ پرائسنگ پالیسی مریضوں کے لیے مشکلات بڑھانے کا باعث بن رہی ہے۔

ڈریپ نوٹیفکیشن کے مطابق بلڈ پریشر اور خون کی شریانیں کھولنے والی گولیوں، مختلف بیماریوں کے انجیکشن، گولیاں، انہیلر اور سیرپ وغیرہ کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔ کینسر کے علاج کی نئی رجسٹرڈ دوا لوریکا کی قیمت آٹھ لاکھ 46 ہزار 857 روپے، دمے کے مریضوں کے استعمال کے لیے انہیلر کی قیمت 1390 روپے اور ہیپاٹائٹس کے انجیکشن کی قمیت 10 ہزار 275 روپے کر دی گئی ہے۔ جبکہ پیراسٹامول اور ڈیپ ہائیڈرالین کی 20 گولیوں کی نئی قیمت 192 روپے، ملیریا میں استعمال ہونے والی کلوروکوین کی قیمت ایک ہزار سات روپے مقرر کی گئی ہے۔

اسی طرح کینسر کے مریضوں کے انجیکشن بورٹیزومب کی قیمت 17 ہزار 513 روپے اور انفیکشن میں استعمال ہونے والی دوا زیربیکسا کی قیمت 15 ہزار 356 روپے مقرر کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب فارماسوٹیکل کمپنیز کا کہنا ہے کہ 95 فی صد خام مال باہر سے منگوایا جاتا ہے پاکستان کو دواسازی کی خام مصنوعات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ چین ہے جس کے بعد سوئٹزرلینڈ، بھارت، فرانس، بیلجیم اور جرمنی آتے ہیں۔جب کہ پاکستان کا پڑوسی ملک بھارت اس صنعت میں دنیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہوچکا ہے۔

ہول سیل ایمڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ ڈریپ حکام کے مسئلے پر غیر سنجیدگی کی وجہ سے انسانی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
اس پر مستزاد یہ کہ جب ان فارماسوٹیکل کمپنیز کے مطالبے پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جاتا تو لائف سیونگ ڈرگز کو مارکیٹ سے غائب کر دیا جاتا ہے اور بلیک میں انہیں منہ مانگے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے سائنسدان خود ان ادویات کے فارمولاز کو بنائیں تاکہ خام مال برآمد کرنے کی وجہ سے جو ادویات مہنگی ہوتی ہیں ان کی لاگت میں کمی لائی جا سکے اور مریض کو لائف سیونگ ڈرگز بآسانی اور مناسب قیمت میں مل سکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button