”تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو”
حمیرا علیم
یورپ میں طبی فوائد کیلئے روزہ رکھنے کا طریقہ بہت سے اسپیشلائزڈ ہاسپٹلز فار فاسٹنگ میں استعمال ہو رہا ہے۔ اس بارے میں ماہرین کے ایک پینل نے پہلی رپورٹ 2002 میں پیش کی تھی جس میں انہوں نے اس کے تاریخی پہلو، تعریف، علامات، طریقے، اقسام اور امدادی طریقوں کے ساتھ ساتھ محفوظ اور کوالٹی کے معیار کو بھی بیان کیا اور بتایا کہ روزے کے ذریعے بہت سی دائمی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے جیسے کہ گھٹیا، میٹابولیک بیماریاں، درد، ہائپر ٹینشن، کرانیک انفلیمیٹری بیماریاں، آٹوپک بیماریاں اور سائیکوسومیٹیک ڈس آرڈر شامل ہیں۔
سانتا روزا کیلیفورنیا کے ٹرو نارتھ ہیلتھ سینٹر کے ایجوکیشن ڈائریکٹر اور بانی جبکہ بیسٹر یونیورسٹی سییاٹل واشنگٹن کی فیکلٹی کے ممبر، کلینکل فاسٹنگ ٹیچر اور کئی کتابوں کے مصنف ایلن گولڈ ہیمر کے بقول میں 16 سال کا تھا تو ایک بہترین باسکٹ بال کھلاڑی بننا چاہتا تھا میرے دوست ڈوگ لیزلے، جو آجکل ٹرو نارتھ ہیلتھ سینٹر کے ڈائریکٹر آف ریسرچ اینڈ کلینکل سائیکالوجی ہیں، ہمیشہ مجھے ہرا دیتے تھے۔ میں نے اس بارے میں مطالعہ شروع کیا تو ہربرٹ شیلٹن کی کتاب ” نیچرل ہائی جین” پڑھی۔ پھر میری ملاقات ایلک برٹن سے ہوئی جو فاسٹنگ سپروائزر ہیں۔ وہ پیسفک کالج آف آسٹیو پیتھک میڈیسن کے صدر تھے ۔میں نے ان کیساتھ آسٹریلیا میں انٹرنشپ کی اور وہاں میں نے دیکھا کہ کیسے روزہ رکھ کر لوگ تندرست ہو رہے تھے جبکہ ان روزہ داروں میں ذیابیطس، دل اور آٹو امیون کے مریض بھی شامل تھے۔
میں 1984 میں اپنی بیوی جینیفر کیساتھ واپس آیا اور یہ سینٹر کھول لیا جہاں ہم نے خوراک، نیند، ورزش اور روزے کے ذریعے 30 سال میں دس ہزار مریضوں کا علاج کیا ہے۔
ہم نے ‘ جنرل آف مینو پلیٹیو اینڈ سائیکالوجیکل تھراپیٹکس جے ایم پی ٹی” میں ایک تحقیقی مقالہ بھی شائع کیا ہے۔جس میں یہ ثابت کیا ہے کہ روزہ ہائپر ٹینشن کا علاج بھی ہے۔174 مریضوں میں بکڈ پریشر اتنا کم ہو گیا کہ انہوں نے ادویات چھوڑ دیں، پھر ہم نے دوسرا اور تیسرا مقالہ بھی شائع کیا جس میں ہم نے اس سارے عمل پہ آنے والے خرچ کا اندازہ کیا جو نہایت معمولی تھا۔
بی بی این چینل کے بیورو چیف محمد امجد علی نے اپنے پروگرام میں کچھ غیر مسلم مہمانوں سے بات چیت کی جنہوں نے اپنے مسلمان دوستوں کے کہنے پہ روزہ رکھنے کا تجربہ کیا، حیدر آباد کے آئی ٹی پروفیشنل وکرم کھتری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ "میں نے کبھی ہندوؤں والے روزے بھی نہیں رکھے کیونکہ میں بھوک برداشت نہیں کر سکتا۔دوسرا مجھے گیس کی شکایت ہے مگر میرے دوست فراز صاحب نے مجھے تجربہ کرنے پہ آمادہ کیا ۔یقین مانیے مجھے نہ تو گیس کی شکایت ہوئی نہ ہی بھوک پیاس لگی۔ مجھے روزہ رکھنا اتنا اچھا لگا کہ میں بار بار ایسا کرنا چاہوں گا۔”
کارپوریٹ سکول کی پرنسپل اروشی سیکسینا نے بھی اپنے تجربہ کا اظہار کچھ یوں کیا "چند سال قبل میرے والد بہت علیل تھے اور میں بہت پریشان تھی۔ میری مسلمان دوست نے دوبئی سے فون کیا اور سب جان کر مجھے مشورہ دیا کہ روزہ رکھیں آپ بہتر محسوس کریں گی۔ میں نے دو روزے رکھے اور بہت بہتر محسوس کیا جبکہ نہ صرف یہ کہ میرے والد بھی بالکل تندرست ہو گئے بلکہ روزہ رکھنے کی وجہ سے بہت سے جسمانی، مالی، گھریلو اور ذہنی مسائل سے نجات ملی اور فوائد حاصل ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ میں پچھلے چھ سال سے ہر رمضان میں کم ازکم دو روزے ضرور رکھتی ہوں.”
دنیا جن فوائد کو آج دریافت کر رہی ہے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ہمیں 1400 پہلے ان سے آگاہ فرما دیا تھا۔ سورہ البقرةکی آیت 184 میں فرمان ربی ہے۔ ’’اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو۔”
‘روزے کے بہت سے روحانی و طبی فوائد ہیں۔’
روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے یہ اثر دل کو نہایت فائدہ مند آرام مہیا کرتا ہےجبکہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ خلیوں کے درمیان (Inter Cellular) مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کا عمل بڑی حد تک سکون آشنا ہو جاتا ہے۔ لعاب دار جھلی کی بالائی سطح سے متعلق خلیے جنہیں (Epithelioid) کہتے ہیں اور جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کو بھی صرف روزے کے ذریعے ہی آرام اور سکون ملتا ہے۔ اسی طرح سے ٹشو یعنی پٹھوں پر دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ پٹھوں پر یہ ڈائسٹالک دباؤ دل کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ روزے کے دوران ڈائسٹالک پریشر ہمیشہ کم سطح پر ہوتا ہے یعنی اس وقت دل آرام کی صورت میں ہوتا ہے۔ مزید برآں آج کا انسان ماڈرن زندگی کے مخصوص حالات کی بدولت شدید تناؤ یا ٹینشن کا شکار ہے۔ رمضان کے ایک ماہ کے روزے بطور خاص ڈائسٹالک پریشر کو کم کرکے انسان کو بہت زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔ پھیپھڑے براہِ راست خون صاف کرتے ہیں اس لئے ان پر بلاواسطہ روزے کے اثرات پڑتے ہیں۔
روزہ سارے نظامِ ہضم کو ایک ماہ کے لئے آرام مہیا کر دیتا ہے۔ درحقیقت اس کا حیران کن اثر ہوتا ہے۔ روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہو جاتا ہے جبکہ اس کے نتیجے میں لاغر لوگ روزے رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق روزے میں خون میں سرخ ذرات کی تعداد زیادہ اور سفید ذرات کی تعداد کم پائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روزے میں حرارتِ جسمانی گر جاتی ہے لیکن جب اصلی بھوک عود کر آتی ہے تو حالتِ جسمانی اصلی حالت کی طرف مائل ہو جاتی ہے اسی طرح جب روزہ کھولا جاتا ہے اور غذا استعمال ہوتی ہے تو حرارتِ جسمانی میں کسی قدر اضافہ ہو جاتا ہے روزہ رکھنے کے بعد خون کی صفائی کا عمل جاری ہو جاتا ہے۔
قلت الام (یمینا) کی حالت میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں ترقی ہو جاتی ہے ایک مشاہدہ کے مطابق معلوم ہوا کہ صرف 12 دن کے روزوں کے تسلسل کی وجہ سے خون کے خلیات کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھ کر 36 لاکھ تک پہنچ گئی۔