خیرالسلام
ایشیاء کپ 2022 کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل آج بروز اتوار ایونٹ کی دو بہترین ٹیموں پاکستان اور سری لنکا کے مابین دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ جیت کا ھما کون سی ٹیم کے سر جا کے بیٹھتا ہے اس کا فیصلہ خود بخود سامنے آنے والا ہے۔ لیکن گرین شارٹس کو خواب غفلت سے جگانے کے لئے آئی لینڈرز کے ہاتھوں شکست کی تھپکی پہلے ہی مل چکی ہے اور اب آر یا پار والے اس اہم ترین میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔
ایشیاء کپ سپرفور مرحلہ کے ڈیڈ ربر میچ میں سری لنکا نے گرین شرٹس کو جس مہارت اور عمدگی کے ساتھ محض 121 کے معمولی ٹوٹل پر ڈھیر کیا وہ اس امر کی دلیل ہے کہ آئی لینڈرز آج کھیلے جانے والے فیصلہ کن میچ میں پاکستان کے لیے تر نوالہ ثابت نہیں ہوں گے۔
ایشیاء کپ کے سپرفور مرحلے کے اس ڈیڈ ربر میچ میں گرین شرٹس کی اعتماد سے عاری پوری ٹیم محض 121 کے مجموعے پر ڈھیر ہوئی۔ قومی بلے بازوں کی غیرذمہ دارانہ اپروچ اور کلب لیول گیم کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ قومی ٹیم کے 9 بلے باز محض 58 رنز کے عوض آئی لینڈر باؤلرز کی جھولی میں جا گرے۔ جواب میں 29 کے سکور پر تین وکٹیں گنوانے کے بعد سری لنکن بلے باز ایسے سنبھل گئے کہ انہوں نے جیت کے لئے درکار 122 کے ہدف کو 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
ایشیاء کپ 2022 فائنل کے دوران ٹاس کا کردار ایک بار پھر انتہائی اہم اور کلیدی اہمیت کا حامل ہو گا؛ ٹورنامنٹ کے ٹریک ریکارڈ سے ثابت ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ اور فیلڈنگ کرنے والی ٹیموں کو ہی اپر ہینڈ حاصل رہا کیونکہ دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں Dew factor (نمی کا کردار) سب سے زیادہ کاؤنٹ کرتا ہے جس سے پہلے باؤلنگ کرنے والی ٹیم بھرپور استفادہ کرتی ہے۔ گیند گیلا ہونے کی وجہ سے دوسری نمبر پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو سٹروک لگانے میں آسانی رہتی ہے۔ اگرچہ ایونٹ کے ابتدائی راؤنڈ کے دوران پاکستان اور ہانگ کانگ کے مابین کھیلے گئے میچ میں نتیجہ اس کے برعکس آ رہا تھا لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کے ہانگ کانگ جیسی ناتجربہ کار بے بی ٹیم کے کپتان نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو کھیلنے کی دعوت دی جو کہ مختصر فارمیٹ یعنی ٹی ٹوئنٹی گیم میں انٹرنیشنل سطح پر ایک اعلیٰ اور منفرد معیار کی ٹیم ہے لہٰذا ان کا یہ فیصلہ بالکل غلط ثابت ہوا اور گرین شرٹس نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 193 کا ٹارگٹ سیٹ کیا۔ جواب میں ہانگ کانگ کی پوری ٹیم محض ایشیاء کپ کی تاریخ کے کم ترین ٹوٹل، 38 رنز، پر ڈھیر ہو گئی اور گرین شرٹس نے ٹورنامنٹ کی سب سے بڑی فتح 155 رنز سے حاصل کی۔
پاک آئی لینڈرز فائنل میچ میں ایک بار پھر پہلے باؤلنگ کرنے والی ٹیم کو بعد میں اپر ہینڈ حاصل ہونے کے قومی امکانات موجود ہو سکتے ہیں کیونکہ اس بار دو ہم پلّہ ٹیمیں ایشیاء کپ کے فائنل میں مدمقابل ہیں۔
فیصلہ کن میچ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم میں دو اہم تبدیلیاں متوقع ہیں؛ نائب کپتان شاداب خان آئی لینڈرز کے خلاف سپرفور مرحلے کے دوران کھیلے گئے میچ کیلئے فٹنس مسائل کی وجہ سے حتمی سکواڈ کا حصہ نہیں تھے، انہیں فائنل سکواڈ میں شامل کیا جائے گا جب کہ حسن علی کی جگہ نئے آل راؤنڈر نسیم شاہ سری لنکا کے خلاف فائنل کے دوران ایکشن میں ہوں گے۔
ایشیاء کپ 2022 فائنل سے قبل قومی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں اور منیجمنٹ کی خدمت میں عاجزانہ عرض ہے کہ خدارا بابراعظم اور وکٹ کیپر بلے باز رضوان پر زیادہ انحصار کے خول سے باہر آئیں؛ ٹیم ورک اور جم کر کھیلنے میں جو مزہ ہے وہ کسی ایک کھلاڑی کی انفرادی کاوش میں کہاں؟ ہم نے میگا ایونٹ کے دوران بیٹنگ میں زیادہ انحصار کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بلے باز رضوان احمد پر کیا حالانکہ سب کے علم میں ہے کہ ایشیاء کپ کے دوران بابر اعظم کے ستارے شروع دن سے گردش میں ہیں۔ 5 میچز کھیل کر مجموعی طور پر 63 رنز سکور کرنا کسی بھی صورت سٹار بلے باز کے کیلیبر کے شایان شان نہیں۔ 9٫10 اور 14 رنز کی اننگز کھیلنے والے خاقان اعظم کو افغانستان کے خلاف انتہائی کرنچ میچ میں صفر کی خفت اٹھانی پڑی۔ سپر فور مرحلے کے آخری میچ میں سری لنکا نے ان کی وکٹ 30 رنز کے عوض حاصل کی۔
دوسری جانب وکٹ کیپر بلے باز رضوان اپنے کریئر کی بہترین فارم میں ہیں اور حالیہ جاری ایشیاء کپ کے دوران پاکستان کی جانب سے تاحال ٹاپ سکورر ہیں لیکن موصوف فٹنس مسائل کے شکار ہیں؛ سری لنکا کے خلاف سپرفور مرحلے کے آخری میچ میں انہیں ان فٹ ہونے کے باوجود کھلایا گیا، دوران میچ وہ اکتاہٹ کا شکار رہے اور محض 20 رنز سکور کر کے اپنی وکٹ مفت میں گنوا دی۔
نیوی مین فخرالزمان کو اپنا نیچرل گیم پیش کرنا ہو گا۔ آفریدی کی طرح فخرالزمان بھی کھل کر جارحانہ انداز کے ساتھ کھیلنے کے اچھے خاصے ماہر ہیں لہذا انہیں روک کر کھیلنے کی بجائے جارحانہ اپروچ کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔
مڈل آرڈر میں ہمارے پاس آصف علی، خوشدل شاہ اور اس کے علاوہ شاداب خان بھی اچھی بیٹنگ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اب تو خیر سے نسیم شاہ بھی آل راؤنڈر بن گئے ہیں۔ افغانستان کیخلاف سنسنی خیز میچ کے دوران نسیم شاہ کے دو لگاتار چھکوں کی بدولت آج پاکستان ایشیاء کپ کے فائنل میں آئی لینڈرز کے مدمقابل ہے لہٰذا ایک اچھا اور میچ وننگ ٹوٹل سکور بورڈ پر سجانے کیلئے ضروری ہے کہ تمام کھلاڑی 20، 30 کے انفرادی سکور کے ساتھ وکٹ پر ٹھہرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
اور اب ذرا دونوں ٹیموں کی فائنل تک رسائی سے قبل ایشیاء کپ کے دوران انفرادی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
ایشیا کپ کا آغاز گزشتہ مہینے کی 27 تاریخ سے ہوا؛ ٹورنامنٹ کھیلنے والی 6 ٹیموں کو دو گروپس میں رکھا گیا۔ گروپ اے میں پاکستان، بھارت اور ہانگ کانگ جبکہ گروپ بی میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں شامل تھیں۔
27 اگست کو ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں سری لنکا کو افغان ٹیم کے ہاتھوں شکست ہوئی لیکن اپنے گروپ کے اگلے میچ میں آئی لینڈرز نے بنگلہ دیش کو شکست دے کر سپر فور مرحلے کیلئے کوالیفائی کر لیا۔ اس مرحلے میں سری لنکا، بھارت، افغانستان اور پاکستان کی ٹیموں کو شکست دے کر 6 پوائنٹس کے ساتھ فائنل کھیلنے کی حقدار ٹھہری۔
دوسری جانب گرین شرٹس کو ایشیاء کپ کے اپنے پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی؛ اگلے میچ میں پاکستان نے ہانگ کانگ کے خلاف 155 رنز کے بڑے مارجن سے فتح سمیٹ کر سپرفور مرحلے تک رسائی حاصل کر لی۔
گرین شرٹس کیلئے سپرفور مرحلے کے اپنے دونوں میچز زیادہ ڈرامائی اور سنسنی خیز ثابت ہوئے؛ بھارت اور افغان ٹیم کے خلاف کھیلے گئے دونوں میچز آخری اوور تک گئے۔ یوں پاکستان کو دونوں بار انتہائی ڈرامائی انداز میں فتح نصیب ہوئی۔ افغان ٹیم کے خلاف آخری اوور میں نسیم شاہ کے لگاتار دو چھکوں نے جاوید میانداد اور شاہد خان آفریدی کی یاد تازہ کر دی۔