ارشد علی خان
آج لکھنا تو کسی اور موضوع پر تھا جس کی تیاری پچھلے کئی دن سے کر رہا تھا، لکھنا تھا وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے عوام کے ساتھ کئے گئے مذاق پر یا یوں سمجھیے کہ لکھنا تھا میاں شہباز شریف کی جانب سے عوام کا مذاق اڑانے اور عوام کو مزید ذلیل کرنے کے حوالے سے، جی بالکل! آپ صحیح سمجھے، میں بات کر رہا ہوں وزیراعظم جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ایک خوش کن سیاسی بیان کی جو واپڈا یا پیسکو کے دفتر جا کر خوش کن نہیں رہا بلکہ عوام کو ذلیل کروانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے لیکن خیر یہ موضوع کسی اور دن کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔
آج بات کرتے ہیں خوشی کے موقع پر ہوائی فائرنگ کی، یہ کیسا آسیب ہے جس نے میری قوم کے جوانوں اور بزرگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کہ ہم اپنے ہاتھوں سے اپنی خوشی کو غم میں بدل دیتے ہیں اور ساری عمر پھر افسوس کرتے ہوئے گزر جاتی ہے۔
ایشیا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کپ، مانا کہ ہم کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرتے ہیں اور یہ کرکٹ ہی ہے جو کراچی سے لے کر خیبر تک ہمیں ایک لڑی میں پرو دیتی ہے، کرکٹ میں جیت ہمارے لیے خوشی کا سامان ہوتی ہے اور ہار کے نتیجے میں ہم اپنے ٹی وی سیٹ تک توڑ دیتے ہیں جس کے بعد ہماری ہاری ہوئی ٹیم کو ایک ایک، دو دو کی ٹولیوں میں رات کے اندھیرے میں چھپ کر ملک اور اپنے گھر آنا پڑتا ہے۔
ہاں! جب ہماری ٹیم کوئی اہم میچ جیت جاتی ہے تو ہماری خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہتی اور وہ خوشی ہی کیا جو ہوائی فائرنگ کے بغیر ہو سو ہمارے جوان اور بزرگ جس کے ہاتھ جو اسلحہ لگتا ہے ہوائی فائرنگ کی صورت میں اپنی خوشی کا اظہار شروع کر دیتا ہے پھر چاہے وہ اندھی گولی کسی کا سہاگ اجاڑے یا کسی کو یتیم کر دے، کسی بوڑھے باپ کے بڑھاپے کا سہارا، جوان بیٹا، چھین لے یا کسی بہن کا بھائی، ہمیں کیا! ہمیں تو خوشی منانے سے غرض ہے اور خوشی کے اس لمحے میں یہ سوچ کر کہ ہماری کی گئی فائرنگ سے کسی کا گھر اجڑ سکتا ہے ہم کیوں اپنی خوشی خراب کریں۔
مانا کہ نسیم شاہ کے دو چھکوں نے نہ صرف افغانستان کو ایشیاء ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کپ سے باہر کر دیا بلکہ بھارت کے خواب بھی چکنا چور کر دیئے تاہم قومی ٹیم کی افغانستان کو شکست کی خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے صرف پشاور میں تین جانیں چلی گئیں، ہوائی فائرنگ کی اندھی گولیوں سے خواتین سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہوئے، ان تین اموات میں اپنے ہی باپ کی جانب سے میچ جیتے کی خوشی میں کی گئی فائرنگ سے جاں بحق ایک بیٹا اور اس کا دوست بھی شامل ہیں۔ اس باپ کی باقی ماندہ زندگی کس کرب میں گزرے گی جس کی فائرنگ سے اس کے جوان بیٹے سمیت ایک اور گھر کا چراغ بھی بجھ گیا۔
پشاور پولیس کے مطابق افغانستان سے میچ جیتنے کی خوشی میں متنی، ادیزئی، دلہ زاک روڈ اور کوٹلہ محسن خان سمیت پشاور کے دیگر علاقوں میں شدید ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے بعد پشاور کے مختلف تھانوں کی پولیس نے ہوائی فائرنگ کے الزام میں چالیس سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ایک اور افسوسناک رویہ جو شارجہ میں دیکھنے میں آیا اور جس کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں، ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نسیم شاہ کے دو چھکوں کے بعد افغان شایقین کرکٹ نے سٹیڈیم میں ہنگامہ آرائی اور پاکستانی شائقین پر حملے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق شارجہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے شناخت کے بعد چونتیس افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ شارجہ اتھارٹیز نے فیصلہ کیا ہے کہ ہنگامہ آرائی اور پاکستانی شائقین پر حملے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے جس کے بعد ان افراد کو اپنے ملک ڈی پورٹ بھی کیا جائے گا۔
خدارا! کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں اور اس کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں، ہزاروں کی تعداد میں افغان پناہ گزین آج بھی پاکستان کو اپنا دوسرا گھر مانتے ہیں اور یہاں بہت آرام سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں، کاروبار کر رہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں افغان طالب علم پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہیں، شارجہ میں چند لوگوں کی وجہ سے خدانخواستہ پاکستان میں ان کے بھائیوں کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب ایک اپیل اپنے پختونوں بھائیوں سے بھی، ہاتھ جوڑ کر اور دامن پھیلا کر درخواست کر رہا ہوں، کہیں تو آپ کے پیر پڑنے کے لیے بھی تیار ہوں، خدارا، خدارا! یہ سوچ بدلیں کہ خوشی کا تعلق ہوائی فائرنگ سے ہے، ہوائی فائرنگ کے دوران استعمال کی گئی گولیوں کی رقم اگر آپ اپنے کسی مستحق رشتہ دار کو دے دیں تو اس کے بچوں کا بھلا ہو گا، اگر یہی رقم سیلاب زدگان کی مدد کے لیے خرچ کریں تو اللہ بھی خوش اور آپ کا ضمیر بھی مطمئن ہو گا۔
اگر ہوائی فائرنگ کی آواز کانوں کو بہت ہی بھلی لگتی ہے تو مین گیٹ کو بند کرنے والے بولٹ لاک کی آواز سے یہی کام لیا جا سکتا ہے اور ہوائی فائرنگ کی آواز سننے کا اپنا شوق پورا کیا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ایسی ویڈیو میں بالکل ہوائی فائرنگ جیسی ہی آواز سنائی دیتی ہے۔
فائرنگ موت ہے چاہے وہ ہوائی فائرنگ ہی کیوں نہ ہو، اگر ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ایک بہتر اور پرامن معاشرہ دینا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنا یہ رویہ مکمل ترک کرنا ہو گا۔ شکریہ!