کالمکھیل

کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی بہترین کارکردگی مگر ہاکی وینٹی لیٹر پر کیوں؟

پاکستانی کھلاڑیوں نے شائقین کے دل جیت لئے لیکن قومی کھیل ہونے کے ناطے ہاکی ایک بار پھر دغا دے گئی

خیرالسلام

برمنگھم میں کھیلے گئے دولت مشترکہ گیمز کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں نے سالوں بعد بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شائقین کے دل جیت لئے لیکن قومی کھیل ہونے کے ناطے ہاکی ایک بار پھر دغا دے گئی۔ میڈل ٹیبل تک رسائی تو دور کی بات گرین شرٹس کو اس میگا ایونٹ میں بھی ساتویں پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔

پاکستان نے پچاس سال بعد دولت مشترکہ کھیلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دو گولڈ میڈل سمیت مجموعی طور پر آٹھ تمغے جیتے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے بالترتیب چاندی اور کانسی کے تین تین تمغے بھی اپنے سینوں پر سجا لیے۔ پاکستان کا میڈلز پوائنٹس ٹیبل پر اٹھارواں نمبر رہا جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم 178 تمغوں کے ساتھ دولت مشترکہ گیمز کی فاتح قرار پائی۔

پاکستان کیلئے میڈلز کی بنیاد شاہ حسین شاہ نے رکھی جنہوں نے 90 کلوگرام کیٹگری کے جوڈو مقابلے میں کانسی کا تمغہ جیت کر سبز ہلالی پرچم کو برطانوی فضاؤں میں سربلند کیا۔

ملک کیلئے پہلا سونے کا تمغہ جیتنے والے کھلاڑی نوح دستگیر بٹ تھے جنہوں نے 109 کلوگرام ویٹ لفٹنگ مقابلوں کے فائنل میں 173 کلوگرام وزن اٹھا کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔

فری سٹائل ریسلنگ 57 کلوگرام کیٹگری میں پاکستان کے اسد علی نے مدمقابل حریف نیوزی لینڈ کے ریسلر کو محض ایک منٹ کے اندر اندر ٹیکنیکل طور پر ناک آؤٹ کر کے برونز میڈل کو گلے لگایا جبکہ 74 کلوگرام کیٹگری میں پاکستان کے شریف طاہر سلور میڈل کے حقدار ٹھہرے، یہ بیس سالہ شریف طاہر کا کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ میں پہلا تمغہ ہے ۔

ایتھلیٹکس میں ملک کیلئے پہلا سونے کا تمغہ جیتنے والے کھلاڑی ارشد نے 90 میٹر سے زیادہ دور نیزا پھینک کر پہلے جنوبی ایشیائی ایتھلیٹ کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ ساٹھ سال بعد پاکستان کا ایتھلیٹکس میں پہلا گولڈ میڈل ہے۔

کامن ویلتھ گیمز کے دوران سکواش اور ٹیبل ٹینس مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کا سفر ایونٹ کے آغاز ہی میں تمام ہوا۔ پری کوارٹر فائنل اسکواش ڈبل مقابلوں میں پاکستان کی طیب اسلم اور ناصر اقبال پر مشتمل جوڑی کو سکاٹش جوڑی نے شکست دے کر ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کر دیا۔ ٹیبل ٹینس کے راونڈ آف 32 میں پاکستان کے منیر خواجہ انگلینڈ کے پارنول سے ہار کر ایونٹ سے باہر ہو گئے۔

اور اب آتے ہیں اس کھیل کی جانب جس نے حالیہ ختم ہونے والی دولت مشترکہ کھیلوں میں وطن عزیز کے لاکھوں مداحوں کو سب سے زیادہ مایوس کیا۔ 2022 کامن ویلتھ گیمز کے دوران ہاکی میں گرین شرٹس کی ساتویں پوزیشن سمجھ سے بالاتر کوالیفیکیشن ایونٹ میں کینیڈا کو 3-4 سے ہرا کر ساتویں پوزیشن کی حقدار ٹھہری۔ قومی ہاکی ٹیم کا سفر حالیہ گیمز کے دوران ابتدا ہی سے مایوس کن رہا۔ پاکستان نے پہلا میچ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا جو کہ دو دو گول سے برابر رہا۔ اگلے میچ میں گرین شرٹس کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں چار ایک سے شکست کی ہزیمت اٹھانی پڑی۔ تیسرے میچ میں اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کو 2-3 سے قابو کیا لیکن اگلے میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہونے والی 0-7 کی ذلت آمیز شکست نے قومی ہاکی ٹیم کو ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کر دیا۔

ایک تابناک ماضی لیے گرین شرٹس کی سال 2022 کامن ویلتھ گیمز میں انتہائی مایوس کن کارکردگی سے جہاں ہاکی فیڈریشن کے اعلٰی حکام دم بخود ہیں وہاں ایک عام آدمی بھی یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ کہاں گئی گرین شرٹس کی وہ کاٹ، سپیڈ، ڈربلنگ، گیند پر کنٹرول اور سب سے بڑھ کر مخالف پلیئرز کو چکمہ دے کر گیند کو گول پوسٹ میں ڈالنے کی مہارت جس سے گورے بھی حیران و پریشان رہتے تھے۔

لیکن آج یہ حال کہ اتنے بڑے اور میگا ایونٹ کے دوران ہمیں کوالیفیکیشن میچ کھیلنے کا انتظار کرنا پڑا اور پھر ساتویں پوزیشن جو کہ قومی ٹیم کیلئے چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

پاکستان ہاکی کا ایک تابناک ماضی رہا ہے، اولمپکس سے لے کر ورلڈکپ مقابلوں تک اور چیمپئنز ٹرافی سمیت ایشین گیمز کا کون سا ٹائٹل ہے جو کہ گرین شرٹس کے شوکیس میں موجود نہیں۔

ذرا ملاحظہ ہو قومی ہاکی ٹیم کے تابناک ماضی کی ایک جھلک!

اولمپک جیسے بڑے اور میگا ایونٹ میں پاکستان نے تین بار یعنی 1968,1960 اور 1984 میں گولڈ میڈل کو گلے لگایا۔1964,1956 اور 1972 کے اولمپکس میں گرین شرٹس رنراپ رہی جبکہ 1976 اور 1992 کے اولمپک مقابلوں میں قومی ہاکی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

گرین شرٹس کو چار عالمی کپ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انھوں نے یہ کارنامہ 1982,1978,1971 اور 1994 کے ورلڈ کپ مقابلوں کے دوران سرانجام دیا۔ 1975 اور 1990 کے ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی ٹیم دوسری پوزیشن کے ساتھ سلور میڈل کی حقدار ٹھہری۔

چمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ جس کا آئیڈیا خود پاکستان نے پیش کیا گرین شرٹس کا ٹریک ریکارڈ اسی ٹورنامنٹ میں سب سے اعلیٰ و منفرد رہا۔ پاکستان نے 1980,1978 اور 1994 کے چیمپئنز ٹرافی ٹائٹل جیتے۔ سات مرتبہ یعنی 1983 ،1984, 1988 ،1991 ،1996 ،1998 اور 2014 کے ایونٹ میں پاکستان دوسری پوزیشن کے ساتھ چاندی کے تمغوں کا حقدار ٹھہرا جبکہ اتنی ہی مرتبہ یعنی 1986 ،1992 ،1995 ،2002 ،2003 ،2004 اور 2012 کے ایونٹ میں پاکستان ہاکی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

قومی ہاکی ٹیم کو ایشین گیمز کے دوران آٹھ مرتبہ سونے کا تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ 1966، 1986 اور 2014 کے ایونٹ میں گرین شرٹس رنراپ رہی۔ اس کے علاوہ ایشیا ہاکی کپ کا ٹائٹل تین مرتبہ پاکستان کے نام رہا۔ 1982، 1985 اور 1989 کے ایشیا کپ ٹائٹلز پی ایچ ایف شوکیس کی زینت بنے۔ 1999، 2003 اور 2009 کے ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان رنراپ رہا جبکہ 1994،2013 اور 2017 میں پاکستان کی ٹیم تیسری پوزیشن کی حقدار ٹھہری۔

اگر دیکھا جائے تو یہ کسی بھی ٹیم کی جانب سے انٹرنیشنل اور میگا ایونٹس میں اچھی کارکردگی کا بہترین ٹریک ریکارڈ ہے لیکن سردست ماضی کی چمپئن قومی ہاکی ٹیم وینٹی لیٹر پر آ گئی ہے۔ پھر بھی ہاکی فیڈریشن کے کرتا دھرتا سکھ کی بانسری بجاتے سہولیات کی عدم دستیابی کا رونا رونے میں مگن ہیں۔

انھیں کوئی یہ سمجھائے کہ ساٹھ سال قبل نصیر بندا، عبدالحمید حمیدی اور لا لا رؤف جیسے سٹارز سمیت درجنوں کھلاڑیوں کو کون سی سہولیات میسر تھیں جنہوں نے محض اپنے زور بازو اور قومی حمیت کے جذبے سے سرشار ہو کر کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

پھر دور آتا ہے اختر رسول، حسن سردار، حنیف خان اور سمیع اللہ برادران کا جو اپنے پیش روؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی ہاکی کو بام عروج پر پہنچانے میں کامیاب رہے۔ باقاعدہ ریکارڈ پر ہے کہ یہی کھلاڑی پوٹلی میں دال روٹی باندھ کر گراؤنڈ میں پریکٹس کے لیے جایا کرتے تھے۔ آج کا گرین سٹار جب زرک برک ٹریک سوٹ پہنے اپنی قیمتی گاڑی سے پاؤں نیچے رکھتا ہے تو اس کی زبان پر جو پہلا لفظ آتا ہے وہ ہے سہولیات کی عدم دستیابی اور یہی چیز ہمارے سپورٹس کلچر کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

Salam Seb
خیرالسلام چارسدہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر صحافی ہیں اور پشاورکے ایک موقر اخبار کے ساتھ ایک دہائی سے زائد عرصہ تک بطور سپورٹس ایڈیٹر وابستہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دینیات اور سیاسیات سے بھی شغف رکھتے اور وقتاً فوقتاً مقامی اخبارات میں اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہیں۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button