عوام کی آوازقبائلی اضلاع

باجوڑ: انٹرنیٹ بندش سے تعلیم، روزگار اور کاروبار تباہ، نوجوان مایوسی کا شکار

رحمان ولی احساس

ضلع باجوڑ کے نوجوان ایک نئی مگر خاموش تباہی کا شکار ہیں، موبائل انٹرنیٹ سروس کی مسلسل بندش نے تعلیم، ڈیجیٹل روزگار، آن لائن کاروبار اور صحافتی سرگرمیوں کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ تحصیل خار، لوئی ماموند، واڑہ ماموند، اتمان خیل اور بالائی علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ انتہائی سست یا مکمل بند ہے، جس سے مواصلاتی نظام مفلوج ہو چکا ہے۔

یہ خبر ان نوجوانوں کی آواز ہے جو کتاب، کی بورڈ اور کیمرہ تھام کر ترقی کی راہ پر چل نکلے تھے، مگر انٹرنیٹ کی بندش نے ان کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا۔

22 سالہ عبدالرحمان، جو یونیورسٹی آف پنجاب کا طالبعلم ہے، کہتا ہے کہ "میں آن لائن کلاسز لیتا ہوں، لیکن لیکچر چلتے چلتے رک جاتا ہے، آواز غائب ہو جاتی ہے، نہ سوال کر سکتے ہیں نہ جواب سن سکتے ہیں، سمیسٹر کا سارا تسلسل برباد ہو چکا ہے۔”

فری لانسنگ پلیٹ فارم اپ ورک پر کام کرنے والے ابرار ماما زئی نے ٹی این این کو بتایا کہ "میرے پچھلے ہفتے دو اہم پروجیکٹس ہاتھ سے نکل گئے۔ کلائنٹس کو وقت پر جواب نہیں دے پایا۔ ہمارا انٹرنیٹ، ہمارا روزگار ہے، جو اب ہم سے چھن چکا ہے۔”

مقامی صحافی سجاد کاروان، جو قومی میڈیا ہم نیوز کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ "جب کوئی بڑی خبر آتی ہے تو سب سے پہلے ہم متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ انٹرنیٹ بند ہو تو خبریں وقت پر نہیں پہنچتیں، اور بعض اوقات دفتر والے ہمیں لاپروا سمجھتے ہیں۔”

آن لائن کاروبار کرنے والے انور زیب کے مطابق: "میرے زیادہ تر کسٹمرز وٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعے آتے ہیں۔ انٹرنیٹ بند ہو جائے تو وہ ہم سے رابطہ ختم کر دیتے ہیں، آرڈر نہیں آتے، بعض نے تو ناراض ہو کر بلاک بھی کر دیا۔”

ڈیجیٹل حقوق کے کارکن ایڈوکیٹ گوہر علی کا کہنا ہے، "انٹرنیٹ اب کوئی عیاشی نہیں بلکہ ایک بنیادی حق ہے۔ حکومت اگر سیکیورٹی کے نام پر نیٹ بند کرتی ہے تو متبادل سہولیات دینا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔”

باجوڑ چیمبر آف کامرس کے صدر لعلی شاہ نے خبردار کیا کہ "رابطہ نہ ہو تو کاروبار نہیں چلتا، انٹرنیٹ بندش فرد واحد نہیں بلکہ پوری معیشت کو متاثر کر رہی ہے۔”

عام لوگ بھی شدید متاثر ہیں، مسافروں کا آپس میں رابطہ ممکن نہیں، ایمرجنسی میں ایمبولینس بلانا بھی دشوار ہو چکا ہے، اور بعض علاقوں میں فوتگی کی اطلاع تک نہیں پہنچ سکی۔

یہ مسئلہ صرف ٹیکنالوجی کا نہیں بلکہ پورے خطے کے مستقبل سے جڑا ہے۔ تعلیم، تجارت، صحافت، حتیٰ کہ بنیادی انسانی رابطہ بھی اب انٹرنیٹ کا محتاج ہے۔ اگر سگنل گم رہے تو نوجوانوں کا کل بھی اندھیرے میں کھو جائے گا۔

یاد رہے کہ باجوڑ کی 12 لاکھ آبادی میں سے 45 فیصد لوگ بیرونِ ضلع یا بیرونِ ملک روزگار کے لیے مقیم ہیں، مگر موجودہ کشیدہ حالات میں اپنے اہلِ خانہ سے رابطہ نہ ہونے کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button