عوام کی آوازقبائلی اضلاع

جنوبی وزیرستان: نوجوانوں کے لیے فری آئی ٹی سنٹر قائم، 500 طلباء کو تربیت دینے کا ہدف

رضوان اللہ

پاکستان میں ہر دوسرے تیسرے نوجوان کی خواہش ہے کہ وہ بیرون ملک جا کر اچھی کمائی کرے تاکہ اپنی اور گھر والوں کی تقدیر بدل سکے۔ تاہم کچھ افراد بیرون ملک جا پاتے ہیں اور کچھ اپنے ہی ملک میں قسمت آزماتے ہیں، جن میں تعلیم یافتہ طبقہ ڈیجیٹل سکلز سیکھنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ آن لائن کام کر کے ڈالرز میں کمائی کرسکے۔

ایک سروے کے مطابق 2023 تک پاکستان میں تقریباً 5 سے 6 ملین افراد ڈیجیٹل سکلز سے وابستہ ہیں۔ یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے کیونکہ فری لانسنگ، ای کامرس، اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل سکلز میں ویب ڈویلپمنٹ، گرافک ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا مینجمنٹ، ای کامرس اور فری لانسنگ شامل ہیں۔ ان شعبوں سے وابستہ نوجوان لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔

اسی سلسلے میں جنوبی وزیرستان اپر کے علاقے سام میں نوجوانوں کو روزگار کی طرف راغب کرنے کے لیے ممبر صوبائی اسمبلی آصف محسود، ضلعی انتظامیہ اور یوتھ آفس جنوبی وزیرستان کے تعاون سے وزیرستان یوتھ فورم کے زیر اہتمام فری آئی ٹی سنٹر قائم کیا گیا ہے۔

اس سنٹر کے ٹرینر عبداللہ برکی کہتے ہیں کہ یہاں سہولیات کی کمی ہے، تاہم اسی سنٹر کی بدولت طلباء کے پاس انٹرنیٹ آجائے گا اور پوری دنیا کے ساتھ ان کا رابطہ بحال ہو جائے گا۔ یوتھ آفیسر جنوبی وزیرستان فاروق محسود کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں جیسے کانیگرم، مکین، سراروغہ، سرواکئی میں ہماری کوشش ہے کہ پہلے فیز میں پانچ سو بچوں کو آئی ٹی سکلز سکھا سکیں، جن میں ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ شامل ہیں۔

ان کورسز میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء کے پروپوزل صوبائی سطح پر بھیجے جائیں گے تاکہ ان کو گرانٹس یا بینکوں سے قرضے مل سکیں۔ یہ سکلز بچوں اور بچیوں دونوں کے لیے ہیں تاہم ابھی کسی بچی نے سیکھنے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔

ایم پی اے آصف خان محسود کا کہنا ہے کہ ان کورسز کا مقصد بچوں کو مصروف رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی مہارت کو بڑھانا ہے تاکہ ان کے پاس ہنر ہو اور وہ خوشحال زندگی بسر کرسکیں۔ آئی ٹی سنٹر میں تربیت حاصل کرنے والے نوجوان نجیب کا کہنا ہے کہ ہم ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیں یہ سیکھنے کا موقع فراہم کیا، ورنہ ہمارے علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی محدود ہے۔

طلبا کا کہنا ہے کہ ان کورسز کا کبھی ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمارے علاقے میں ایسے فری کورسز یا آن لائن کام کرنا ہمیں سکھایا جائے گا۔ آج ہم بہت خوش ہیں کہ یہ ہنر ہم نے سیکھ لیا، اب ہم نہ صرف اپنے علاقے یا ملک بلکہ بیرون ملک بھی کام کر سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button