جنوبی وزیرستان: امن پاسون دھرنا کامیاب مذاکرات کے بعد ختم، تمام مطالبات مان لئے گئے

رضوان اللہ
جنوبی وزیرستان لوئر کے صدر مقام وانا میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری متحدہ سیاسی امن پاسون کے احتجاجی دھرنے کا پرامن اختتام ہوگیا۔ دھرنے کے منتظمین اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد اہم نکات پر اتفاق رائے پیدا ہوا۔
ڈپٹی کمشنر محمد ناصر خان نے مظاہرین کے پنڈال میں پہنچ کر دھرنے کے شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے تین اہم مطالبات کو جلد عملی شکل دی جائے گی۔
مطالبات میں شامل ہیں:
1. انگور اڈہ بارڈر کا دوبارہ کھولنا تاکہ مقامی تجارت کو فروغ مل سکے۔
2. معدنی وسائل سے مقامی افراد کو فائدہ پہنچانا—یعنی جس قوم یا قبیلے کی زمین ہو، ان کا حق تسلیم کیا جائے۔
3. علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات۔
ڈپٹی کمشنر نے اعلان کیا کہ آج سے کالے شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی اور اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔
دھرنے کے اختتام پر رکن قومی اسمبلی زبیر وزیر نے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر مطالبات پر بروقت عمل نہ ہوا تو دوبارہ سخت احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ مزید ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی۔
دھرنے کے سرکردہ رہنما ایاز وزیر نے بھی امید ظاہر کی کہ ڈپٹی کمشنر نے جو وعدے کئے ہیں وہ پورے ہوں گے، بصورت دیگر وہ دوبارہ احتجاجی دھرنے پر مجبور ہوں گے۔