عوام کی آوازقبائلی اضلاع

باجوڑ: کروڑوں کی لاگت سے لگائے گئے واٹر فلٹریشن پلانٹ تین سال بعد بھی غیر فعال

محمد بلال یاسر

قبائلی ضلع باجوڑ میں دو سال پہلے 2 کروڑ 3 لاکھ روپے کی لاگت سے پانی کے 4 فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے تھے، جو تکمیل کے قریب پہنچ کر افتتاح سے قبل ہی ناکارہ بنتے جا رہے ہیں اور تاحال بند پڑے ہیں۔ جن علاقوں میں یہ پلانٹ نصب کئے گئے تھے، وہاں کے باسی اب یا تو آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں یا انہیں طویل فاصلہ طے کر کے صاف پانی لانا پڑتا ہے۔

یہ فلٹریشن پلانٹ ہیڈ کواٹر خار بازار ، سکاؤٹس مارکیٹ ، عنایت کلے بازار اور تحصیل ماموند کے برخلوزو موڑ بازار میں نصب کئے گئے تھے۔ ان کے تعمیراتی کام کا افتتاح مارچ 2022 میں ہوا تھا اور اگلے چند ماہ میں مکمل ہوکر اس کو فنشکشنل ہونا تھا۔

فلٹریشن پلانٹ کے اس منصوبے کے لیے مالی وسائل خیبرپختونخوا حکومت نے فراہم کرنے تھے اور ان کی تنصیب محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ذمہ ہے۔ اس وقت ایک بھی پلانٹ کام نہیں کر رہا ۔

محکمہ لوکل گورنمنٹ باجوڑ کے اعجاز خان بتاتے ہیں کہ محکمے نے گزشتہ دو تین سالوں میں متعلقہ حکام اور صوبائی حکومت کو متعدد خطوط اور درخواستیں لکھی کہ پلانٹ چلانے کے قابل بنانے کے لیے مطلوبہ رقم فراہم کئے جائیں۔ یہ رقم پلانٹ کی تکمیل کے مراحل پر خرچ کی جانا تھی۔ لیکن اس درخواستوں پر تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

اعجاز خان کے مطابق اس بارے میں محکمے کے سیکرٹری کو بھی بتایا گیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا۔

عنایت کلے بازار کی تاجر برادری کے جنرل سیکرٹری بتاتے ہیں کہ ان کے بازار میں واحد پلانٹ بند پڑا ہے۔ پلانٹ کی تنصیب پر 21 لاکھ روپے کی لاگت مختص تھی لیکن تکمیل کے قریب پہنچا کر اسے بے کار چھوڑ دیا گیا۔ بازار کابینہ نے کئی مرتبہ حکام کو اطلاع دی لیکن اس کے باوجود پلانٹ نہیں چلائے گئے۔ اب یہ صورتحال ہے کہ پلانٹ کے شیشے اور دیگر چیزیں چوری ہونے کا خدشہ ہے۔

گاؤں برخلوزو ماموند بازار میں قائم کئے گئے پلانٹ کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے اس بازار میں پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں ہے۔ جن لوگوں کے پاس وسائل ہیں وہ دور سے گاڑیوں پر بھر کر لاتے ہیں جبکہ یہاں کے دکانداروں کی اکثریت دکانوں کے نلکوں میں آنے والا آلودہ پانی پی رہے ہیں۔ اس بازار میں متعدد افراد ہیپاٹائٹس اے اور ای میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ چونکہ بازار میں بیشتر دکاندار غریب ہے اس لیے اکثر لوگوں کے پاس علاج کرانے کے وسائل بھی نہیں ہیں۔

خار بازار کے سکاؤٹس مارکیٹ میں موجود کلینک کے ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ ان کے بازار میں پانی پینے کے قابل نہیں رہا۔ اس کا ذائقہ اور رنگت تقریباً تبدیل ہو چکی ہے۔ اگر پانی کو برتن میں بھریں تو اس کا رنگ پیلا دکھائی دیتا ہے۔ خار بازار میں دو فلٹریشن پلانٹ تو موجود ہے لیکن یہ کام نہیں کر رہے۔

محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ذمہ دار اعجاز خان نے تاحال یہ پلانٹ چالو نہ ہونے کے وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کے پاس صرف پلانٹ نصب کرنے کیلئے اتنا ہی بجٹ تھا پلانٹ کو مکمل کئے جانے کیلئے محکمے کے پاس مالی وسائل نہیں ہیں۔

سماجی و سیاسی کارکن ملک ضیاء الاسلام کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت نے منظوری دے کر اور پلانٹ نصب کر کے ہاتھ کھینچ لیے۔ مزید فنڈ دیئے بغیر یہ نہ سوچا کہ پلانٹ کیسے مکمل ہوں گے کیونکہ ٹھیکہ دار کے اب بھی بہت سارے بقایا جات ہیں انہیں کون ادا کرے گا۔ مقامی سطح پر کوئی ایسے ادارے یا تنظیمیں بھی وجود نہیں رکھتیں جو پلانٹ کو اپنی مدد آپ کے تحت مکمل کروا سکیں۔

لوکل گورنمنٹ کے ذمہ دار کہتے ہیں کہ اس پلانٹ کی بدولت بازار کے تمام لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر آئے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان پلانٹس کو کب چالو کیا جائے گا اور انہیں چلانے اور ان کی مرمت کی ذمہ داری کس کی ہو گی۔

Show More

Muhammad Bilal Yasir

محمد بلال یاسر پچھلے 8 سال سے قبائلی ضلع باجوڑ سے ٹی این این کیلئے ہفتہ وار کالم اور سٹوریز لکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ مختلف ملکی و بین الاقوامی ویب سائٹس کے لیے بھی لکھتے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button