"امن بحال کرو، بحال کرو!”، وانا میں اولسی پاسون کا احتجاجی مظاہرہ

سعید وزیر
جنوبی وزیرستان میں بدامنی، اغوا کاری، اور عوامی تحفظ کے مطالبے پر اولسی پاسون کے زیر اہتمام ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔
احتجاجی ریلی میں مظاہرین نے سفید جھنڈے لہرا کر امن کا پیغام دیا اور "امن بحال کرو، بحال کرو!” کے نعرے بلند کئے۔ مظاہرین نے وانا بازار میں مارچ کیا اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ علاقے میں قیامِ امن کو یقینی بنایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق یہ احتجاج حالیہ بدامنی، اغواکاری، ڈکیتی، بم دھماکوں، اور اساتذہ کو عدم تحفظ جیسے واقعات کے خلاف کیا گیا۔ تاجر برادری، وکلا، قبائلی مشران، علمائے کرام، سیاسی کارکنان، اور نوجوان بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
مظاہرین نے اغوا ہونے والے دو کسٹمز اہلکاروں کی فوری بازیابی، علی وزیر کی رہائی، اور انگو اڈہ بارڈر کو تجارت کے لیے کھولنے کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے کہا کہ "امن قائم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے اور اگر حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہ اٹھائے تو دھرنے سمیت مزید سخت احتجاج پر مجبور ہوں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ آج کے احتجاج اور امن مارچ نے یہ ثابت کر دیا کہ قبائلی عوام پرامن ہیں اور وہ کسی بھی طرح کے انتشار یا بدامنی کے حق میں نہیں۔
حالیہ بدامنی کے باعث علاقے میں کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے مقامی تاجروں اور عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وانا، اعظم ورسک، اور شکئی کے بازار مکمل بند رہے جبکہ تاجروں نے معاشی بدحالی اور عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے کہا کہ اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لیے بھی فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
مقررین نے واضح کیا کہ "وانا میں کسی کو بھی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امن کی بحالی ریاست کی اہم ترین ذمہ داری ہے، اور اگر حکومت ہمارے جائز مطالبات پورے نہیں کرتی تو اگلے لائحہ عمل میں سخت فیصلے کیے جائیں گے۔
اولسی پاسون— ایک مشاورتی کمیٹی جو کئی سالوں سے وزیرستان میں قیام امن کے لیے سرگرم ہے، اس کمیٹی نے ریاستی اداروں سے اپیل کی ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
احتجاجی مظاہرہ پُرامن رہا اور مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی قسم کی بدامنی یا انتشار کے حق میں نہیں، صرف مستقل بنیادوں پر پائیدار امن چاہتے ہیں۔