ضلع کرم: راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاجی دھرنا چوتھے روز بھی جاری

ضلع کرم میں پانچ ماہ سے راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاجی دھرنا آج چوتھے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے پریس کلب پاراچنار کے باہر دھرنا دیا ہوا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ راستوں کو کھولا جائے اور محاصرے سے متاثر ہونے والی پانچ لاکھ آبادی کے لیے فوری ریلیف پیکج فراہم کیا جائے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ضلع کرم میں بدامنی کے باعث آمد و رفت کے راستوں کی طویل بندش کے خلاف یہ دھرنا دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ حکومت کی یقین دہانیوں کے بعد یہ دھرنا موخر کر دیا گیا تھا، لیکن اب حالات میں کوئی بہتری نہ آنے کے بعد شہریوں نے احتجاجی دھرنے کو دوبارہ شروع کیا ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سماجی راہنماؤں ملک زرتاج، مسرت بنگش، اغا سرفراز، جلال بنگش اور عنایت لالا نے کہا کہ جب تک مین روڈ عام آمدورفت کے لیے کھولی نہیں جاتی اور متاثرہ آبادی کو ریلیف پیکج نہیں دیا جاتا، یہ دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسئلہ بروقت حل نہ کیا گیا تو دیہاتی سطح پر بھی راستے بند کر کے احتجاج کیا جائے گا۔
ٹریڈ یونین کے صدر حاجی امداد علی نے بتایا کہ 15 روز کے وقفے کے بعد کل 113 چھوٹی بڑی گاڑیوں کے ذریعے اشیاء خورد و نوش اور دیگر ضروری سامان متاثرہ علاقے تک پہنچایا گیا ہے، تاہم پانچ ماہ سے زائد عرصے سے محصور عوام کے لیے فوری طور پر ایک ہزار ٹرک سامان کی ضرورت ہے۔
سماجی رہنما میر افضل خان نے کہا کہ گیس اور تیل کی ترسیل تاحال نہیں کی گئی جس کی وجہ سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گیس اور تیل کی سپلائی فوراً بحال کی جائے اور راستوں کی بندش کو ختم کرکے تمام آمد و رفت کے راستوں کو محفوظ بنا کر کھولا جائے۔