طورخم بارڈر چھٹے روز بھی بند، تجارت متاثر، مزدور مشکلات کا شکار
گزشتہ پانچ دنوں میں 8 ملین ڈالرز کی تجارت متاثر ہوئی ہے۔

طورخم بارڈر پاک افغان متنازعہ حدود میں افغانستان کی تعمیراتی سرگرمیوں کے باعث چھٹے روز بھی بند ہے۔ کسٹم ذرائع کے مطابق گزشتہ پانچ دنوں میں 8 ملین ڈالرز کی تجارت متاثر ہوئی ہے۔
سابق صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ڈائریکٹر پاک افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری زاہد شینواری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان تجارت اربوں روپے پر مشتمل ہے اور بارڈر بندش سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کے لیے تیار مارکیٹ ہے اور معمولی مسائل پر بارڈر بند کرنا نقصان دہ ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بارڈر کو فوری طور پر کھولا جائے اور تاجروں کو ہونے والے نقصانات کا معاوضہ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ خوراکی اشیاء، پھل اور سبزیاں خراب ہونے سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
بارڈر بندش کے باعث سخت سردی میں مسافر، مریض اور ڈرائیور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ گاڑیوں میں موجود وزن کے باعث ٹائر خراب ہو رہے ہیں جبکہ ڈرائیوروں کے پاس اخراجات کے لیے پیسے ختم ہو چکے ہیں۔
ڈرائیوروں اور مزدوروں نے دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے تاکہ تجارت بحال ہو اور مزدوروں کی مشکلات کم ہوں۔