عوام کی آوازقبائلی اضلاع

خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتیوں میں اضافہ

شہزادہ فہد

قبائلی معاشرے میں جہاں عورتوں کو تعلیم و صحت جیسے شعبوں میں آگے بڑھنے میں سماجی مشکلات درپیش ہیں وہاں محکمہ پولیس میں بھرتی کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے، لیکن اس روئیے میں یکسر تبدیلی رونما ہوتی نظر آرہی ہے، انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں پولیسنگ شروع ہوئی تو مشکل مرحلہ فورس کی تعداد پوری کرنا تھا، لیویز اور خاصہ داروں کو پولیس فورس میں ضم کرکے اس کا حل نکالا تو گیا لیکن خواتین کے مسائل حل کرنے کےلئے خواتین پولیس بھرتی کرنا بھی لازم تھا

خاصہ دار اور لیویز میں تعینات خواتین اہلکاروں کو پولیس میں ضم کیا گیا

قبائلی اضلاع کے انضمام کے ساتھ ہی پولینگ کا عمل شروع ہوا،مرد اہلکاروں کے ساتھ ساتھ مختلف قبائلی اضلاع میں پہلے سے موجود لیویز ، خاصہ دار فورس سے 34 خواتین اہلکار بھی خیبرپختونخوا پولیس فورس کا حصہ بن گئیں۔

قبائلی اضلاع میں خواتین پولیس کی نئی بھرتیوں میں تیکنیکی مسائل

انضمام کے ساتھ ہی مرد خواتین کے لئے نئی آسامیوں کی تخلیق کے بعد درخواستیں موصول ہونا شروع ہوئیں لیکن قوائد و ضوابط سے نئی بھرتیوں میں مشکلات سامنے آنا شروع ہوگئی، ناخوندگی، عمر رسیدگی، قد کاٹھ میں کمی جیسے مسائل سامنے ائے لیکن پولیس حکام نے بھرتیوں کے لئے قوائد و ضوابط میں نرمی کر دی اور یوں نئی بھرتی شروع ہوئیں، بھرتی کا عمل شفاف بنانے کے لئے ایٹا کے ذریعے نئی بھرتیاں شروع ہوئیں۔

قبائلی اضلاع میں ایٹا کے زریعے خواتین پولیس اہلکاروں کی نئی بھرتیاں

دستیاب دستاویز کے مطابق انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں 23 خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتیاں ہوئیں، ضلع خیبر میں6، ضلع مہمند2 ، ضلع باجوڑ 5 ،ضلع اورکزئی 1، ضلع شمالی و جنوبی وزیرستان میں 4، 4 خواتین پولیس اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا۔

ایف آرز میں کوئی خاتون پولیس اہلکار تعینات نہیں

دستاویز کے مطابق ایف آرحسن خیل، ایف آر بیٹنی، ایف آر جنڈولا، ایف آر درہ زندہ میں کوئی خاتون پولیس اہلکار موجود نہیں ہے۔

ضلع کرم اور شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سب سے زیادہ خواتین پولیس اہلکاروں کی موجودگی

سنٹرل پولیس آفس کے مطابق ضلع کرم میں سب سے زیادہ 12، شمالی وزیرستان11، جنوبی وزیرستان میں 5، ایف آر بنوں میں 5، ضلع خیبر9، مہمند 7، باجوڑ 5، ایف آر درہ ادم خیل میں 1 خاتون پولیس اہلکار تعینات جن میں نئی بھرتی شدہ خواتین بھی شامل ہیں۔

قبائلی اضلاع میں مجموعی طور پر کتنی خواتین پولیس اہلکار موجود ہیں

قبائلی اضلاع و ایف آرز میں مجموعی طور 57 خواتین پولیس اہلکار ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں، سنٹرل پولیس آفس کے مطابق خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتی کےلئے دس فیصد کوٹہ مختص ہے، خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں قوائد و ضوابط میں نرمی کی جاتی ہے۔

2016 میں پولیس فورس جوئن کرنے والی مہک پرویز کو ضلع خیبر ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ لنڈیکوتل تعینات کیا گیا، اس سے قبل تحصیل باڑہ اور جمرود میں بھی خواتین کی اہم عہدوں پر تعیناتی ہوچکی ہے۔

یاد رہے کہ قبائلی اضلاع اور ضلع خیبر کی تاریخ میں پہلی بار ضلع خیبر کے چار تھانہ جات جمرود، لنڈی کوتل، علی مسجد اور تھانہ باڑہ میں چار خواتین پولیس افسران کو ایڈیشنل ایس ایچ اوز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔ جن میں مہک پرویز مسیح کو ایڈشنل ایس ایچ او لنڈکوتل، نائلہ جبار کو ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ علی مسجد، فاطمہ سمین جان کو ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ باڑہ، نصرت کو ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ جمرود جبکہ شانزہ کو اسسٹنٹ لائن آفیسر تعینات کیا گیا۔

Show More

Shahzada Fahad

پشاور میں نیوز چینل کے ساتھ صحافت کرتے ہیں، وہ کرائمز ،کورٹس اور کلچر کے علاوہ خواتین کے مسائل اور ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرتے ہیں۔
Back to top button