ضلع کرم میں سیز فائر کی کوششیں ناکام، جھڑپیں چھٹے روز بھی جاری
ضلع کرم میں زمین کے تنازعے ہونے والی جھڑپوں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری۔ اپر، لوئر، اور سینٹرل تحصیلوں میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں تازہ جھڑپوں میں مزید چھ افراد جانبحق اور دس زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر اب تک 30 افراد جان بحق اور 80 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ لڑائی کی شدت کی وجہ سے پاراچنار پشاور مین روڈ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر بند ہیں، جس سے آمد و رفت میں شدید خلل پڑ رہا ہے۔
راستوں کی بندش کے باعث اشیاء خوردونوش، فیول، اور ادویات کی قلت کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں، جیسا کہ قبائلی راہنما جلال بنگش نے بتایا۔ شہر اور جنگ زدہ علاقوں میں تمام پرائیویٹ اور سرکاری سکول بھی پچھلے چھ روز سے بند ہیں، جس سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے وضاحت کی کہ سیز فائر کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری قیادت، اور قبائلی مشران کے درمیان کوششیں جاری ہیں۔