اپر کرم میں کشیدہ حالات کے تناظر میں امن کے قیام کے لئے جرگہ جاری
نبی جان اورکزئی
قبائلی ضلع کرم میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں اپر کرم میں زمینی تنازعات پر شروع ہونے والی جھڑپوں نے پورے ضلع کو اپنے لپیٹے لے لیا، دونوں فریقین کی جانب سے جاری جھڑپوں میں بھاری اسلحہ کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تین روز سے جاری جھڑپوں میں اب تک مجموعی طور پر دس سے زیادہ افراد جانبحق متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ صدہ میں نامعلوم سمت سے آنے والے مارٹر گولے سے ضلع کرم کے پاکستان تحریک انصاف کے یوتھ ونگ کے صدر اور ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی جانبحق ہوگئے ہیں۔ مین شاہراہِ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہے۔
حالات کیسے کشیدہ ہوئے
ذرائع کے مطابق اپر کرم کے گاؤں بوشہرہ قبائل جوکہ اہل سنت کا علاقہ ہے کی جانب سے اہل تشیع کے گاؤں احمد زئی قبائل کی زمینوں میں مورچوں کی تعمیر کے تنازعے پر جھڑپ شروع ہوئی جو ایک ہی میں دن میں ضلع کرم کے مختلف علاقوں تک پھیل گیا۔
اس وقت حالات کہاں کہاں کشیدہ ہے
گزشتہ رات ضلع کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ رہے اور مقامی لوگ مورچہ زن رہے۔ گزشتہ تین دنوں سے کرم کے مختلف علاقے جہاں حالات کشیدہ اور جنگ جاری ہے، میں پیواڑ جوکہ اہل تشیع علاقے ہے اور تری منگل جو کہ اہلسنت کا علاقہ ہے اسی طرح بغکی اہل تشیع اور خومسہ اہلسنت، کننج علی اہل تشیع اور مقبل اہل سنت اورسنگینہ بالیشخیل جوکہ اہل تشیع کا علاقہ ہے، خار کلہ صدہ جوکہ اہل سنت کا علاقہ ہے کے مابین جھڑپیں جاری ہیں۔
عوام اور منتخب نمائندے کیا کہتے ہیں
ضلع کرم سے منتخب ممبر قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے حالیہ جھڑپوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ضلع میں موجود تمام ذمہ دار ادارے چھڑپوں کو ختم کرنے اور فوری طور پر امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے فوری اقدامات اٹھائے تاکہ مزید جانی نقصانات سے علاقے کو بچایا جا سکے۔
حمید حسین نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب میرا قریبی ساتھی رخمین خان جوکہ پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ کے صدر ہے، سفید جھنڈا لے کر جنگ بندی کیلئے مورچے میں گئے تو نامعلوم سمت سے گولے نے آکر ان کو ہٹ کیا، جس سے وہ جانبحق ہوگئے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ جنگ بندی میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ نہیں چاہتی کہ کرم میں امن ہو۔
اسی طرح طوری بنگش قبائل کے رہنما اور سکریٹری انجمن جلال حسین بنگش نے علاقے میں بدامنی کے مرتکب اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کرنے والے عناصر کے خلاف اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ معمولی تنازعات پر ہونے والے فائرنگ کے واقعات ضلع بھر میں پھیلانے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔
کتنے لوگ جاں بحق اور زخمی ہو گئے
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاڑا چنار کے ایم ایس ڈاکٹر میر حسن جان نے تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دو دنوں سے اپر کرم کے مختلف علاقوں سے جہاں جھڑپیں جاری ہے، سے اب ڈی ایچ کیو میں 25 افراد لائے گئے ہیں۔ جن میں چھ افراد جاں بحق جبکہ 19 افراد زخمی تھی، جن میں دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا کہ ڈی ایچ کیو میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے تمام عملہ کے چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہے۔
تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال صدہ کے ایم ایس ڈاکٹر رحیم گل کے مطابق لوئر کرم میں جاری جھڑپوں میں اب تک خواتین سمیت چھ افراد جاں بحق اور چار خواتین سمیت 19 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
مین شاہراہ بندش کی وجہ کیا ہے
ادھر لوئر کرم بگن کے مقام چھ قوموں پر مشتمل انجمن نے احتجاجی طور پر مین ضلعی شاہراہِ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے ملک اقبال بادہ شاہ کا کہنا ہے کہ میں روڈ کو ہم نے بلا تفریق ہر کسی کیلئے بند کر دی گئی ہے۔ جس کا بنیادی مقصد اپر کرم میں جنگ کرنے والے افراد پر پریشر ڈالنا ہے اور جنگ ہر صورت فوری بند کر مقصود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب متعدد لوگ اس جھڑپوں میں جان سے گئے ہیں اور دو درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔ ہم کسی سے جھگڑا نہیں چاہتے بلکہ جنگ بند کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔