باڑہ اکاخیل میں زمین کا تنازعہ شدت اختیار کرگیا
ضلع خیبر باڑہ اکاخیل میں زمین کا تنازعہ شدت اختیار کرگیا، مذاکراتی جرگے کی جانب سے فائر بندی اور ضمانت ختم ہو گئی تعمیراتی کام بند کرانے کیلئے قبیلہ اکاخیل کی تین ذیلی شاخیں لائحہ عمل طے کرے گی انتظامیہ کی مداخلت پر تیگہ رکھ دیا گیا تھا تاہم مذاکرات میں پیش رفت نہ ہو سکی جس سے کسی بھی وقت تصادم کا خطرہ ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق باڑہ کے نواحی اکاخیل کے علاقہ فرنٹیئر روڈ پر قبیلہ ذخہ خیل سے تعلق رکھنے والے قاری حیات اللہ نے زمین پر تعمیراتی کام شروع کیا جس کو قبیلہ اکاخیل کے افراد نے بند کرنے کی کوشش کی اور موقف اختیار کیا کہ وہ اکاخیل قبیلے کے ذیلی شاخوں معروف خیل، میر گھٹ خیل اور شیر خیل کی ملکیت ہے، جس پر مسئلے کے حل کے لئے مذاکراتی جرگہ تشکیل دیا گیا جرگہ میں دونوں جانب ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے گئے جس کے باعث مذاکراتی جرگہ میں ضمانتیوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین امن سے رہیں اور مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں، جس پر اکاخیل قبیلے کے مشران نے کہا کہ ہمارے تحفظات تھے جس کو دور نہیں کیا جاسکا جس پر مزید بات نہیں کرسکتے تاہم قاری حیات نے کہا کہ زمین انہوں نے ایک سال قبل مکرم قمبر خیل نامی شخص سے خریدی ہے اور اس نے تیس سال قبل مذکورہ زمین قبیلہ اکاخیل سے خریدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے آباء واجداد اس وقت زمین فروخت کی تھی جب ان کی قیمتیں نہ ہونے کے برابر تھیں چونکہ اب یہ زمین قیمتی ہوگئی ہے اور ان کے بیٹے اور پوتے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ زمین انہوں نے فروخت نہیں کی اور قبضہ مافیا کا کردار ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی روایات اور قانونی کاروائی کے مطابق جرگہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں تاہم بدامنی برداشت نہیں کریں گے بصورت دیگر نقصان کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ دوسری جانب قبیلہ اکاخیل کے ذیلی شاخوں معروف خیل، میرگھٹ خیل اور شیر خیل کے مشران کا کہناہے کہ مزکور زمین انکی ملکیتی جائیداد ہے اگر انہوں نے اصل مالکان سے خریدی ہے تو ہمیں بتایا جائے ہم روایات کے مطابق جرگے کیلئے تیار ہیں مگر انہوں نے ہماری قومی زمین جوکہ تاحال مکمل تقسیم نہیں کی گئی اس پر زبردستی قبضہ کیا ہے جس کا مسئلہ عدالت میں کیس جاری ہے جس پر سٹے آرڈر بھی لیاگیا تھا مگر انہوں نے بہت زیادہ زمین قبضے میں لی ہے جوکہ ہمیں قطعی منظور نہیں۔