مذاکرات کامیاب، پاک افغان شاہراہ 24 گھنٹے بعد کھول دی گئی
مذاکرات کی کامیابی کے بعد پشاور طورخم شاہراہ ٹریفک کے لئے کھول دی گئی، شاہراہ 24 گھنٹے بند رہی، ٹرانسپورٹروں، مسافروں اور مریضوں کو تکلیف سے گزرنا پڑا۔
زرائع کے مطابق تین دن پہلے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لنڈی کوتل کے علاقہ خیبر سلطان خیل میں سرچ آپریشن پر مقامی لوگ مشتعل ہوئے تھے جنہوں نے سرچ آپریشن کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کے طور پر بڑی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کر دی تھی۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ چھینا گیا اسلحہ واپس اور چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی پر متعلقہ حکام کسی حجرے میں آ کر آفریدی قبیلے کی روایات کے مطابق معذرت کریں اور اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ آئندہ قومی مشران کو اعتماد میں لئے بغیر کسی گھر پر چھاپہ نہیں مارا جائے گا، مظاہرین نے کہا کہ وہ پرامن اور محب وطن لوگ ہیں اور شدت پسندی پر یقین نہیں رکھتے۔
ایس ایچ او لنڈی کوتل عشرت شینواری، ایڈیشنل ایس ایچ اوز حکمت آفریدی اور بخت روان آفریدیاور خیبر اقوام کے ملکان اور مشران ملک عبداللہ خان، ملک عبدالرزاق، ملک ابرار، ملک خالد خان، شاکر آفریدی، حاجی آیاز، حاجی سید شاہ اور ولی محمد وغیرہ کے ساتھ طویل مذاکرات کئے، اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل اکبر افتخار بھی مسلسل قومی مشران کے ساتھ رابطے میں رہے اور بالآخر قوم کے جائز مطالبات تسلیم کئے گئے اور اس طرح مذاکرات کامیاب ہوئے جس کے بعد شاہراہ ٹریفک کے لئے کھول دی گئی۔
مطالبات کے چیدہ چیدہ نکات یہ تھے کہ سیکیورٹی فورسز آئندہ مشران کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی چھاپہ نہیں ماریں گی، گھروں سے اٹھایا ہوا اسلحہ واپس کریں گی اور آفریدی روایات کے مطابق حکام کسی حجرے میں آ کر معذرت کریں گے۔
خیبر اقوام نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ہر اتوار کے دن ان کا قومی جرگہ ہو گا جو چھوٹے موٹے تنازعات حل کرے گا اور واضح کر دیا کہ علاقے کا کوئی فرد کسی کے خلاف ایف آئی آر نہیں کرے گا اور مقامی جرگے کے ذریعے تنازعہ حل کروائے گا۔
واضح رہے کہ چوبیس گھنٹے شاہراہ کی بندش کے باعث ہزاروں چھوٹی بڑی گاڑیاں پھنس چکی تھیں جس کے باعث تازہ پھل اور سبزیاں خراب ہو گئیں اور مریضوں اور مسافروں کو سخت تکلیف سے گزرنا پڑا۔