قبائلی اضلاع

‘مقامی قبائل کے آپس کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے’

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے سینیٹر دوست محمد محسود اور جے یو آئی کے ایم این اے مولانا جمال الدین نے کہا ہے کہ مقامی قبائل کے آپس کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے، جنوبی وزیرستان میں لینڈ مائنز کا بڑا مسئلہ ہے، 2009ء میں آپریشن راہ تجات کے متاثرین کو اب تک معاوضہ نہیں دیا جا سکا۔ قبائلی عوام کو سہولیات پہنچانے کے لئے ان کو ملازمتیں فراہم کیں جائیں اگر حکومت یا ریاستی ادارے ہمارے مسائل کے حل میں سنجیدگی ظاہر نہیں کریں گے تو خدشہ ہے کہ ہمارے مسائل کو پاکستان مخالف قوتیں غلط استعمال نہ کریں۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے سنیٹر دوست محمد محسود اور جے یو آئی کے ایم این اے مولانا جمال الدین کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں لینڈ مائنز کا بڑا مسئلہ ہے۔ لینڈ مائنز کو ختم کرنے میں کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں،2009 ء میں آپریشن راہ تجات کے متاثرین کو اب تک معاوضہ نہیں دیا جا سکا۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کو سہولیات پہنچانے کے لئے ان کو ملازمتیں فراہم کیں جائیں، ریاست پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ مسنگ پرسنز کو فوری طور پر بازیاب کراکر گھر والوں کے سامنے لایا جائے۔ اس موقع پر
ایم این اے جمال الدین کا کہنا تھا کہ آج اس بات پر خوشی کا اظہار کرتا ہوں کہ اپنے حلقے کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہوکر اکھٹے ہوئے ہیں ہمارے عوام کو درپیش مسائل ہمارے لیے انتہائی اہم ہیں۔ محسود قوم نے ریاست پاکستان کے لئے بڑی قربانیاں دیں ہیں، انتظامیہ، حکومت اور اداروں کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ مقامی لوگوں میں گھٹن بڑھ رہی ہے، ذمہ داران محسود قبائل کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنائیں تاکہ خدانخواستہ تسلسل سے پیش آنے واقعات محسود قبائل کو کسی بغاوت کی پر مجبور نہ کردیں۔

سنیٹر دوست محمد محسود نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا یقینی طور پر پاکستان برے اثرات پڑ رہے ہیں، افغانستان کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر مقامی لوگوں کو یقینی طور پر شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ محسود قبائل کے مسائل کا حل سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہیں وزیرستان کے عوام کے لئے تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ فاٹا انضمام کے وقت آئینی طور پر وعدہ کیا گیا تھا کہ این ایف سی میں قبائلی اضلاع کو 3 فیصد حصہ دیا جائے گا۔فاٹا انضمام کے وقت قبائل کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے۔مقامی قبائل کے آپس کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے اگر حکومت یا ریاستی ادارے ہمارے مسائل کے حل میں سنجیدگی ظاہر نہیں کریں گے تو خدشہ ہے کہ ہمارے مسائل کو پاکستان مخالف قوتیں غلط استعمال کریں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button