”لر و بر” نعرے نے پختونوں کو نقصان دیا ہے۔ الحاج شاہ جی گل آفریدی
ضلع خیبر سے منتخب سابق ایم این اے و تحریک اصلاحات پاکستان کے چیئرمین الحاج شاہ جی گل آفریدی نے کہا ہے کہ ”لر و بر” نعرے نے پختونوں کو نقصان دیا ہے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ملک پیر عبدالمنان کی رہائش گاہ اور دوسلی پرائٹ میں ضیاء الدین، ملک مہربان، رزمک، ملک نادر خان، ملک عزم خان، ملک رضاء الدین کی رہائش گاہ میں دو الگ الگ شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے الحاج شاہ جی گل نے کہا کہ ‘لر او بر’ کے نعرے لگانے والی قوتیں نہ پاکستان کے پختونوں سے مخلص ہیں اور نا افغانستان کے پختونوں کے ساتھ اس لیے افغانستان کو سب سے زیادہ نقصان ان کے حکمرانوں نے دیا ہے۔
اس موقع پر وائس چیئرمین حافظ ملک حبیب نور اورگزئی، ترجمان حاجی فضل اکبر آفریدی، الحاج عبدالواحد آفریدی، حاجی شاہ نواز آفریدی، ملک اورنگزیب ملاگوری، یار افضل حاجی، الحاج باغی شیر آفریدی بھی موجود تھے۔
الحاج شاہ جی گل افریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی بڑی پارٹیوں نے اپنی پارٹیوں میں شمولیت کی دعوت دی تھی لیکن اپنے ملک خداداد میں اصلاحات لانے کے لیے اپنی پارٹی بنائی، حکومت قبائلی اضلاع کے محرومیوں کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں اس لیے قبائلی اضلاع کے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے اس لیے تحریک اصلاحات پاکستان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور اب ہم نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے قانونی جنگ شروع کی ہے جس کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی جس میں وفاق و تینوں صوبوں کی حکومتوں کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ ہمارے منتخب ممبرانِ صوبائی اسمبلی اسمبلی فلور پر آواز بھی اٹھا رہے ہیں، آئندہ الیکشن میں دو حلقوں پر الیکشن لڑوں گا۔”
انہوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات لانے کے لیے پارٹی کا اعلان کیا، چترال سے کراچی تک تمام اقوام کی خدمت کریں گے، 25ویں آئینی ترمیم کر کے قبائلی علاقے کو پاکستان کا حصہ بنایا، پرامن افغانستان پرامن پاکستان کے لیے ضروری ہے، افغانستان اپنی جبکہ پاکستان اپنی ریاست ہے اس لیے ”لر او بر” کا نعرہ لگانے والے نہ افغانستان کے ساتھ مخلص ہیں اور نہ پاکستان کے ساتھ، جس طرح پولیٹیکل انتظامیہ کا خاتمہ کر کے سوداگری کا خاتمہ کیا اس طرح ”لر او بر” کے نعرے لگانے والوں سودا گروں کا خاتمہ کریں گے، انضمام کے وقت کئے گئے وعدے حکومت نے ایفا نہیں کئے، ان حقوق کے لیے اپنی پارٹی پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گے، بجٹ سے پہلے قبائلی اضلاع کے حقوق کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا پھر بھی اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے، بڑی پارٹیاں مکمل ناکام ہو چکی ہیں، پورے ملک میں اصلاحات لانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا باقاعدہ آغاز 14 اگست سے اسلام آباد میں ایک بڑے جلسہ عام میں کریں گے جس میں پورے پاکستان سے لوگ شرکت کریں گے، افغان بارڈر میں فینسنگ میں مدد دے کر بیرونی خطرات سے محفوظ بنایا اور ملک میں امن قائم کرنے میں مدد ملی، میں تمام ان قوتوں کو چیلنج دیتا ہوں جو ‘لر او بر’ کا نعرہ لگاتے ہیں کہ وہ ان نعروں کا ایک فائدہ بتائیں، ہم پرامن و ترقی یافتہ افغانستان کے حق میں ہیں لیکن ان سوداگروں کے خلاف ہیں جو یہ نعرے لگا رہے ہیں۔
الحاج شاہ جی گل نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں پورے ملک سے امیدوار کھڑے کر کے حصہ لیں گے، عوام و بڑی پارٹیوں کے سربراہان کو چاہیے کہ خیبر پختونخوا کے پشاور سے بھی وزیر اعظم کا انتخاب ہو جائے تاکہ ان کی محرومیوں کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے انضمام سے قبائلی اضلاع کے محرومیوں کا خاتمہ ہوا اب ہمیں وفاق اور صوبہ خیبر پختونخواہ سے بھی فنڈز مل رہے ہیں۔ تاہم این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہیں ملا جس سے قبائلی علاقوں کے عوام کو ترقی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، قبائلی اضلاع سمیت پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی حمایت کرتے ہیں اور اس میں اپنے نمائندے کھڑے کریں گے۔
سابق ایم این اے نے کہا کہ حکومت قبائلی اضلاع کی محرومیوں کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں، قبائلی اضلاع کے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے اس لیے ہم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور اب ہم نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے قانونی جنگ شروع کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی و وفاقی بجٹ میں 199 ارب روپے فنڈز مختص کئے گئے ہیں لیکن حکومت اسے استعمال میں لانے کی اہلیت نہیں رکھتی اس لیے فنڈز استعمال کرنے کے لیے صوبائی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل کمیٹی بنا کر فنڈز استعمال کریں لیکن کمیٹی نہیں بنائی جا رہی ہے، جیسے وہ اس مقصد میں مخلص نہیں۔