سٹیزن جرنلزمقبائلی اضلاع

کرم میں منظور شدہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی 67 پوسٹوں پر ابھی تک تعیناتی کیوں نہ ہوسکی؟

 

تارا اورکزئی

ضلع کرم میں کئی سالوں سے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزرز کی 210 پوسٹیں خالی ہیں لیکن ابھی تک اس پہ تعیناتی نہ ہوسکی۔

لوئر کرم سے تعلق رکھنے والی بسمینہ جس نے ایف اے کررکھا ہے اس کا کہنا ہے کہ سال 2020 میں لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزرز کی پوسٹیں آئی تھی جس کے لیے اس نے بھی اپلائی کیا تھا اور انٹرویو میں ان کا نام بھی آیا تھا لیکن ایک سال گزرنے کے باجود بھی انٹرویو کا انعقاد نہ ہوسکا اور وہ اس کے انتظار میں بیٹھی ہے۔

‘ میرے خاوند کو کچھ عرصہ قبل کسی نے قتل کردیا تھا اس کے بعد سے مجھے اپنے بچوں کی ذمہ داری اٹھانی پڑرہی ہے کیونکہ کوئی اور نہیں ہے جو مجھے مالی طور پر سپورٹ کرے، جب اس نوکری کے بارے میں سنا تو اس کے لیے اپلائی کیا، انٹرویو کے لیے تاریخ کا اعلان بھی ہوا لیکن وہ انٹرویو کینسل ہوگیا’ بسمینہ نے بتایا۔

ڈی ایچ او کرم عنایت الرحمان نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ ضلع میں 2003 میں لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزر کی تعیناتی ہوئی تھی اور اس وقت لوئر اور سنٹرل کرم میں 200 لیڈی ہیلتھ ورکرز اور 10 سپروائزر کی سیٹیں خالی ہیں جبکہ اپر کرم میں تعداد پوری ہے لیکن جب یہ ایک سال قبل یہ سیٹیں منظور ہوئی تو اپر کرم نے کہا کہ انکو بھی اس میں آدھے سیٹس چاہیئے جس کی وجہ سے ابھی تک ان سیٹوں پر تعیناتی نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ یہ 67 پوسٹیں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی اور 4 پوسٹیں سپروائزرز کی ہیں اس سلسلے میں انہوں نے ایک لیٹر بھی کیا ہے متعلقہ حکام کو اور لوئر کرم کے حق میں فیصلہ بھی آیا ہے اور جلد ہی ان پوسٹوں پر تعیناتی ہوجائے گی۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے نیشنل پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر جاويد نے کہا کہ 2003 کے بعد بہت کوشش اور محنت سے یہ پوسٹیں منظور ہوئی تھی لیکن ابھی تک اس پہ تعنیاتی نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کو اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد یہاں کافی کم ہے اور انکی ضرورت بہت زیادہ ہے۔

سلمیٰ نے بھی ان پوسٹوں سے امیدیں لگارکھی تھی کہ وہ بھی اس میں بھرتی ہوجائیں گی جس سے نہ صرف وہ اپنے گھر والوں کی مالی مدد کرسکیں گی بلکہ علاقے کی خواتین کی خدمت کا بھی اس کا موقع مل جائے گا لیکن اب اسکی امیدیں بھی دم توڑنے لگی ہے۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران سلمیٰ نے بتایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی نوکری کا خواتین کو بہت فائدے ہیں کیونکہ ایک تو اپنے ہی علاقے میں انکو ڈیوٹی کرنا ہوتی ہے دوسری بات یہ ہے کہ اس کے لیے زیادہ تعلیم کی بھی ضرورت نہیں ہوتی اور یہاں کی لڑکیاں زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز خواتین کو صفائی ستھرائی کے علاوہ خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے بھی معلومات فراہم کرسکتی ہیں اور پولیو مہم میں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہیں کیونکہ وہ گھروں میں جاکر خواتین کو بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر آمادہ کرسکتی ہیں۔

دوسری جانب علاقے سے منتخب ایم پی اے محمد ریاض شاہین کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے اور چند دنوں میں انٹرویوز کے بعد بہت جلد ان پوسٹوں پر تعیناتی ہوجائے گی۔

بسمینہ اور سلمیٰ سمیت کئی پڑھی لکھی خواتین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع کرم کے لیے منظور شدہ سیٹوں پر لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزرز کو جلد از جلد تعینات کیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button