خیبر، جمعہ اور آذان کے علاوہ لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد
ضلع خیبر: پولیس حکام اور حکومتی اداروں نے علماء کرام کی ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے لاؤڈ سپیکروں سے اشتعال انگیز بیانات اور مناظروں پر مکمل پابندی لگا دی، ڈی پی او خیبر نےخلاف ورزی پر قانونی چارہ جوئی کرنے کا حکم دے دیا، تمام ایس ایچ اوز کو احکامات جاری کر دیئے گئے۔
ضلع خیبر میں پے درپے ٹارگٹ کلنگ واقعات رونما ہونے اور اشتعال انگیز تقاریر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ خیبر پولیس آفیسر نے تمام تھانہ جات کے ایس ایچ اوز چوکی انچارج اور محرروں کو تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ضلع خیبر کی تمام مساجد اور مدارس میں لاؤڈ سپیکروں کے زریعے آذان اور نماز جمعہ کے خطبات کے علاوہ ہر قسم کے اشتعال انگیز بیانات پر مکمل پابندی لگائی جائے جبکہ خلاف ورزی کرنے والے علماء کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
اس حوالے سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مساجد اور مدارس میں اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ بیانات، نان لوکل یا غیرمقامی علماء اور مناظروں پر مکمل پابندی ہو گی، تمام تھانہ جات کے ایس ایچ اوز اپنی حدود میں واقع مسجدوں اور مدرسوں کی سختی سے نگرانی کر کے امن و امان کے فضاء کو قائم رکھنے کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائیں۔
علاوہ ازیں عوام الناس کیلئے بھی اسی قسم کی ہدایات پر مبنی ایک نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے زرائع نے بتایا ہے کہ ماضی قریب میں علماء پر حملوں کے تین واقعات پیش آئے جن میں سے ایک برقمبر کے علاقے سپین ڈھنڈ خوڑ میں مولانا لقمان حکیم، اکاخیل میں مولانا محمود شاہ جبکہ دو تین روز قبل باڑہ شلوبر میں ایک نوجوان قاری کے ساتھ پیش آنے والے واقعات شامل ہیں، پہلے دو واقعات میں دونوں علماء زخمی جبکہ قاری کی موت واقع ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ تینوں واقعات میں ٹارگٹ ہونے والے افراد کا تعلق جمعیت علمائے پاکستان سے ہے۔