طورخم بارڈر پر پیدل آمدورفت پر پابندی کے خلاف مزدوروں کا لنڈی کوتل میں دھرنا
طورخم بارڈر کو مزدوروں کی پیدل آمدورفت کے لئے بند کرنے کے خلاف لنڈی کوتل کے مقامی قبائلی نوجوانان اور مزدور سراپا احتجاج بن گئے اور باچا خان چوک میں دھرنا شروع کر دیا ہے۔
احتجاجی دھرنا مقامی تنظیم نوجوانان قبائلی اور مزدور یونین کی جانب سے شروع کردیا گیا ہے جس میں مزدوروں اور نوجوانوں کے علاوہ مقامی سیاستدان بھی شریک ہیں۔
احتجاجی دھرنا سے نوجوانان قبائل کے صدر اسرار شینواری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طورخم بارڈر کی بندش کے باعث ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں، سینکڑوں موٹر فلائنگ کوچ اور دیگر گاڑیاں کھڑی ہوگئی ہیں، عوام فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں جوکہ علاقے کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ طورخم بارڈر مزدوروں اور دیگر مسافروں کے پیدل آمدورفت کے لئے فوری طور پر کھول دیا جائے، قبائلی عوام کے لئے پاسپورٹ کا شرط ختم کیا جائے، اور پرانے طریقے کار پر طورخم بارڈر پر آنے جانے کی اجازت دی جائے.
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے باعث حکومت کی طرف سے دی گئی ایس او پیز بھی ہم مانتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں اس لئے طورخم بارڈر پر مزدوروں اور دیگر افراد کے پیدل آمدورفت کے لئے اجازت دی جائے۔ اس موقع پر طورخم مزدور یونین کے صدر فرمان شینواری نے کہا کہ اگر3 دن کے اندر طورخم بارڈر مزدوروں اور دیگر مسافروں کے پیدل آمدورفت کے لئے نہ کھول دیا گیا تو طورخم بارڈر کے ساتھ پاک افغان شاہراہ پر تمام مزدور اور عوام نہ ختم ہونے والا احتجاجی دھرنا شروع کرے گی جوکہ مطالبات تسلیم ہونے جاری رہے گا۔