لنڈیکوتل میں کورونا کی شرح میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟
ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں اگر ایک طرف کورونا وائرس میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب بازار زخہ خیل کے عوام نے بھی اپنے مطالبات کے حق میں انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق تیسری لہر شروع ہوتے ہی 12 دن کے اندر اندر 40 افراد سمیت صحافی راحت شنواری میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، دوسری جانب ہسپتال میں آئیسولیشن وارڈ اور این جی او کی طرف سے دیئے گئے کمرے بھی غیرفعال ہیں جس کی وجہ سے تمام پازیٹیو افراد کو ہسپتال میں آئسولیٹ کرنے کی بجائے گھر بھیج دیا جاتا ہے جو وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
لمحہ فکریہ مگر یہ ہے کہ عوام کورونا کی تیسری لہر سے بے خبر ہیں، ایس اوپی پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، بازاروں میں 10 فیصد عوام بھی ماسک استعمال نہیں کرتے، پس اگر غفلت کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بازار زخہ خیل کے رہائشیوں نے افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کی بندش کے خلاف اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا ہے۔
بازار زخہ خیل کے مکینوں اور فلاحی کمیٹی کے اراکین حاجی اجر خان، حاجی مرجان و دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے سسو بی کنڈاؤ کا تجاری راستہ بند کر دیا گیا ہے جس سے علاقے میں بے روزگاری اور غربت سمیت دیگر مسائل نے بھی سر اٹھایا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس راستے پر مقامی لوگ أفغانستان مختلف قسم کا سامان پیدل ہی لاتے اور لے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے سے اس لئے انکار کر رہے ہیں تا کہ حکومت ان کی فریاد سن لے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مطالبات کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاتا ان کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔