اراضی تنازعات، وانا میں مزید 2 افراد جاں بحق 3 زخمی
خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد سابقہ فاٹا میں اراضی اور حدود تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں، جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں دوتانی اور زلی خیل قبیلہ گزشتہ ایک ماہ سے ایک دوسرے کیخلاف مورچہ زن ہیں۔
آج ہونے والی چھڑپوں اور دو طرفہ فائرنگ تبادلے میں 2 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے، ادھر باجوڑ میں بھی دو اقوام کے مابین پہاڑ کی ملکیت کے تنازعہ پر کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم بعد ازاں انتظامیہ کی مداخلت پر فریقین فائر بندی پر رضامند ہو گئے۔
وانا کے علاقہ سپین تنگی میں گزشتہ 30 گھنٹوں سے دوتانی اور زلی خیل قبائل کے مابین وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جس میں دونوں اطراف سے بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ تین زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق زلی خیل سے ہیں جن کے نام نقیب ولد میرزماجان اور غازی مرجان خنڈے خیل شامل ہے۔
دوسری جانب زخمیوں میں سے ایک کا تعلق دوتانی قبیلے سے ہے جبکہ جلال خان اور بخ مل جان وزیر کا تعلق زلی خیل قبیلے سے ہیں، سرکاری ذرائع کے مطابق لڑائی بدستور جاری ہے اور دونوں قبیلوں نے ایک دوسرے کے خلاف مسلح پیش قدمی بھی جاری کررکھی ہے جس میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ 20 فروری کو وزیر زلی خیل اور دوتانی قبائل کے مابین مسلح تصادم میں 6 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب عوامی حلقوں نے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی ضلعی انتظامیہ، پولیس فورس اور سکاؤٹس فورس نے ایک مہینے کے لیے سب ڈویژن وانا میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہے، اسلحہ کی نمائش اور کالے شیشے کی گاڑیوں سمیت موٹرسائیکل ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس کے باوجود گزشتہ 20 دنوں سے مذکورہ جاری جھڑپ موجودہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ادھر جمعرات کو علی الصبح 4 بجے ضلع باجوڑ کے تحصیل اتمان خیل علاقہ ارنگ میں دو اقوام میاں گان اور شموزئی کے درمیان پہاڑ کی ملکیت پر تنازعہ کے نتیجے میں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو صبح 8 بجے تک جاری رہا۔
مقامی قبیلوں نے ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہوکر رات چاربجے سے مسلسل ایک دوسرے پر فائرنگ کی اور چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا۔ رات سے شروع ہونیوالے فائرنگ میں ابتک کے اطلاعات کے مطابق کئی جانور ہلاک ہوچکے ہیں اور مقامی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچ چکا ہے۔
واقعہ کی اطلاع ملتی ہی ضلع باجوڑ کی انتظامیہ اور پولیس فورس کے درجنوں اہلکار اسسٹنٹ کمشنر خار فضل الرحیم کی قیادت میں ارنگ پہنچ گئے اور وہاں پر فریقین سے مذاکرات شروع کئے جبکہ اس موقع پر لوئر دیر کے رکن صوبائی اسمبلی بہادر خان بھی پہنچ گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر خار فضل الرحیم اور اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی بہادر خان نے فریقین سے مذاکرات کئے جس کے نتیجے میں دونوں فریق 6 ماہ کیلئے فائر بندی پر راضی ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر خار فضل الرحیم اور جرگہ ممبرانِ کی کوششوں سے تحصیل اتمان خیل ارنگ کے فریقین نے فائر بندی کرتے ہوئے مسئلے کو افہام وتفہیم کے ذریعے عدالت، شریعت اور اپنے روایات کے زریعے حل کرنے پر متفق اور مورچے خالی کر کے اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو گئے۔
خیال رہے کہ ضم اضلاع کے تنازعات کے حل کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کی خصوصی کمیٹی نے وزیرستان اور باجوڑ میں جاری مختلف تنازعات اور مورچہ زنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی قومی مسائل کے دیرپا حل اور پرامن ماحول یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔