باڑہ، دو متحارب گروپ کے مابین لڑائی میں ایک فرد جاں بحق ایک زخمی، 17 گھر نذرآتش
ضلع خیبر، باڑہ اکاخیل میں دو متحارب گروپوں کے درمیان بھاری اسلحے کا استعمال، لڑائی کے دوران ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق معروف خیل نے میرگٹ خیل کے اٹھارہ گھروں کو نذر آتش کر دیا جبکہ درجنوں خاندان نے علاقے سے نقل مکانی کر لی، واقعے کے خلاف میرگٹ خیل کے سینکڑوں لوگوں نے نعش کے ہمراہ باڑہ میں احتجاج کرتے ہوئے پاک افغان شاہراہِ مکمل طور پربند کر دی، مظاہرین نے ڈی پی او خیبر کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ان کے تبادلے کا مطالبہ کر دیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق باڑہ کے نواحی اکاخیل کے علاقہ زاوہ میں اکاخیل قبیلے کی دو ذیلی شاخوں میرگٹ خیل اور معروف خیل، جو زمین کے تنازعے مورچہ زن ہو گئے تھے، اور باڑہ پولیس کے ایس ایچ او ملک اکبر نے دونوں جانب سے مورچے خالی کرا لئے تھے تاہم رات کے وقت معروف خیل کے سینکڑوں افراد لشکر کی شکل میں حملہ آور ہوئے اور انہوں نے میرگٹ خیل کے گھروں اور مورچوں پر حملہ کر دیا، اس دوران فائرنگ بھی ہوئی جس سے عبدالولی نامی شخص جس کا تعلق میرگٹ خیل سے بتایا جاتا ہے، شدید زخمی ہو کر موقع پر دم توڑ گیا جبکہ زر مالک زخمی ہو گیا۔
اس دوران معروف خیل نے میرگٹ خیل کے گھروں کو بھی نشانہ بنا کر انہیں آگ لگا دی جس سے سترہ گھر تباہ ہو گئے، کشیدگی کے باعث علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جس کی وجہ سے تباہ شدہ گھروں کے مکین اور دیگر علاقہ خالی کر کے قریبی درہ آدم خیل کے علاقے چلے گئے۔
واقعے پر میرگٹ خیل کے عوام مشتعل ہو گئے اور مقتول کی نعش اٹھا کر سینکڑوں کی تعداد میں پک اپ اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے احتجاج کی شکل میں باڑہ روانہ ہو گئے اور باڑہ میں خیبر چوک پر نعش رکھ کر احتجاج شروع کر دیا، احتجاج سے پاک افغان شاہراہِ پر آمدورفت مکمل طور پر بند رہی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
احتجاج کے دوران ایم پی اے حاجی محمد شفیق آفریدی، انجمن تاجران باڑہ کے چیئرمن سید آیاز وزیر، قبائل عوامی موومنٹ کے عبدالرازق، صحبت خان، اے این پی خیبر کے جنرل سیکرٹری چراغ آفریدی، مسلم لیگ کے ظاہر شاہ، سیاسی اتحاد کے صدر شاہ فیصل آفریدی، اے این پی کے صوبائی رہنماء عمران آفریدی، ملک ظاہر شاہ آفریدی، جماعت اسلامی یوتھ خیبر کے صدر قاضی مومین آفریدی اور دیگر سیاسی تنظیموں کے رہنماء پہنچ گئے اور مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے مسئلے کو پرامن طور پر حل کرنے کے لئے مذاکرات پر ذور دیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے واقعے کو انتظامیہ اور پولیس کی نااہلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کے افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ مخالف گروپ اب بھی آزاد ہے، ”جب تک ان کے گرفتار افراد کو رہا اور ڈی پی او کو تبدیل نہیں کیا جاتا تب تک نعش نہیں دفنائیں گے اور ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اس دوران میرگٹ خیل کے دس افراد پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی اور رکن صوبائی اسمبلی کی قیادت میں سیاسی رہنماؤں نے دس رکنی کمیٹی سے مذاکرات کئے اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ امن کو خراب کرنے والوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا، نعش پوسٹ مارٹم کر کے دفنا دی جائے۔
انہیں یقین دلایا گیا کہ مظاہرین کے مطالبات پر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور زمین کے تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے روایات کے مطابق حل کریں گے اور اس کے کیلئے آفریدی قبائل کے مشران پر مشتمل جرگہ تشکیل دیں گے جس کے بعد نعش پوسٹ مارٹم کیلئے روانہ کر دی گئی اور جرگہ دونوں فریقین میں فائر بندی ( تیگہ) کیلئے معروف خیل کے پاس روانہ ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق باڑہ پولیس نے علاقے میں مزید کشیدگی کو روکنے کیلئے نفری تعینات کر کے خیمے لگا دیئے۔