خیبر انتظامیہ کا دفتر 3 ہفتوں میں پشاور سے جمرود منتقل کرنے کی ہدایت
ضم شدہ اضلاع کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کا ایک اہم اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت جمعرات کے روز منعقد ہوا، جس میں ضم شدہ ضلع خیبر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت، امن و امان کی صورتحال، انضمام سے متعلق اُمور اور انتظامی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔
اجلاس میں ٹاسک فور س کے گزشتہ اجلاسوں میں دیگر ضم اضلاع کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں اور جاری کردہ احکامات پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیتے ہوئے ان فیصلوں پر عمل درآمد کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
صوبائی کابینہ کے اراکین شہرام ترکئی، تیمور سلیم جھگڑا، اکبر ایوب، شوکت یوسفزئی اور کامران بنگش کے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، انسپکٹر جنرل آف پولیس ثناء اللہ عباسی، آئی جی ایف سی میجر جنرل عادل یامین، چیف آف سٹاف 11 کور بریگیڈئر بلال، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
ضلع خیبرکے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع خیبر کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت تقریبا75 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں۔ ان ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت 36 ارب روپے ، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 34 ارب روپے، مستقل تعمیر نو کے منصوبوں پر 2.6 ارب روپے جبکہ تعمیر نو و بحالی یونٹ ( آرآر یو) کے منصوبوں پر دو ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں 76 ارب روپے کی لاگت کے خیبر پاس اکنامک کوریڈور منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔
اے آئی پی اور اے ڈی پی کے تحت ضلع میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہے جن کیلئے رواں بجٹ میں سات ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاک فوج کی زیر نگرانی ضلع خیبر میں فوری بحالی کے دوسرے مرحلے کے تحت 74 مختلف منصوبے مکمل کئے گئے ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضم اضلاع کیلئے اکنامک ڈویلپمنٹ پلان تیار کر لیا گیا ہے جس کے تحت مختلف شعبوں میں 30 منصوبے تجویز کئے گئے ہیں، جن کا مجموعی طور پر تخمینہ لاگت 65 ارب روپے ہے۔ یہ پلان صوبائی محکموں، نجی شعبوں، تاجربرادری اور ٹیکنیکل ماہرین سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔ اکنامک ڈویلپمنٹ پلان پر عملدرآمد کے لئے ایکشن پلان بھی منظوری کے لئے ٹاسک فورس کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اکنامک ڈیویلپمنٹ پلان کے ذریعے مختلف شعبوں میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا کئے جائیں گے اور 75 ہزار افراد کو فنی تربیت فراہم کی جائے گی۔ اسی طرح مختلف نوعیت کے پچاس ہزار سکالر شپ کی فراہمی بھی متوقع ہے۔
وزیراعلیٰ نے مجوزہ پلان پر عملدرآمد کے لئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائنز کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ یہ پلان ضم اضلاع میں دیر پا معاشی سرگرمیوں کے فروغ و ترقی کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کی ترقی و خوشحالی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے، اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ ضم اضلاع میں عدلیہ، پولیس، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے اور ان اضلاع میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو مستحکم بنانے کیلئے مجوزہ ایجوکیشن اور ہیلتھ پلان کو جلد حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع میں مجموعی ترقیاتی و اصلاحاتی سرگرمیوں کے نتائج زمین پر نظر آنے چاہئیں تاکہ قبائلی عوام حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات سے بلا تاخیر مستفید ہو سکیں۔
ضلع خیبر میں انضمام کی تازہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع میں تمام صوبائی محکموں کو توسیع دی گئی ہے جبکہ لیویز اور خاصہ داروں کا پولیس میں انضمام مکمل کیا گیا ہے۔
ضلع خیبر کے تین سب ڈویژنز میں سیٹیزن فیسیلیٹیشن سنٹر ز قائم کئے گئے ہیں، پچھلے ایک سال میں ضلع خیبر میں تین نئے پولیس سٹیشن قائم کئے گئے ہیں اور 670 پولیس اہلکاروں کی تربیت کا عمل مکمل کیا گیا ہے۔
اجلاس کو ضلع خیبر کے مختلف شعبوں میں درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا اور ضلع میں ایک نئے سب ڈویژن اور دو تحصیلوں کی تخلیق کی تجویز پیش کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے اس تجویز سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے صوبائی کابینہ کے اگلے اجلاس میں باضابطہ تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے خیبر میں ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے قیام کے لئے مجوزہ سائیٹ سے اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ تین ہفتوں کے اندر ضلعی انتظامیہ کا دفتر پشاور سے جمرود منتقل کیا جائے اور ساتھ ہی مستقل حل کے طور پر کمپلیکس کے قیام کے لئے زمین کی خریداری کا عمل شروع کیا جائے۔
انہوں نے ٹائپ ڈی ہسپتال بازار ذخہ خیل کو فعال بنانے کے لئے ٹائم لائن پیش کرنے کی ہدایت کی، جبکہ ضلع میں معدنی سرگرمیوں کے اجراء کے لئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ معدنیات خیبر کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل بیٹھ کر اس سلسلے میں ایک مکمل پلان وضع کر کے پیش کرے۔
انہوں نے تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت ضم اضلاع میں بیس نئے کالجز کے قیام کے لئے جاری فیزیبیلیٹی سٹڈی تیزرفتاری سے مکمل کرنے اور اپریل کے وسط تک منصوبے کا پی سی ون پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلع خیبر میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے قلیل المدتی پلان کے تحت سفاری بس شروع کرنے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے اس سلسلے میں باضابطہ پلان تیار کرنے اور طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت سٹیم سفاری ٹرین سروس شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ سیاحت کو اس سلسلے میں پاکستان ریلوے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس میں ضلع خیبر اور ضلع اورکزئی کے درمیان زمینی رابطے کے لئے ڈوگرہ تا ممانوڑی 15 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور محکمہ مواصلات و تعمیرات کو اس منصوبے کے لئے پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔ علاوہ ازیں خیبر کے علاقے تیرہ میدان اور راجگال میں ہائیڈرو پاور پرو جیکٹس شروع کرنے کے لئے محکمہ توانائی کو فیزبیلٹی پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے ضلع خیبر میں سکولوں سے باہر تمام بچوں کو سکولوں کی طرف راغب کرنے کے لئے مراعات دینے جبکہ انٹیگریٹڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ضلع خیبر کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ضم اضلا ع میں محکمہ تعلیم اور صحت کے اداروں کی ریشنلائزیشن کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے ضلع خیبر میںتجارت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے باضابطہ پلان تیار کرکے پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔وزیراعلیٰ نے ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کی بحالی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ ضم شدہ اضلاع کی پائیدار ترقی کیلئے سول اور عسکری اداروں کے درمیان اشتراک عمل کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔