”بچوں سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو سزائے موت دی جائے گی”
خیبر پختونخوا حکومت نے بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ترمیمی بل کا ڈرافٹ تیار کر لیا, تیار کردہ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد بچوں سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو سزائے موت دی جائے گی۔
تجویز کردہ بل کے مطابق بچوں سے زیادتی کے خلاف تیار کردہ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی کے ملزم کو موت یا عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
تجویز کردہ بل کی منظوری کے بعد زیادتی پر مجرم کو عمر قید کی سزا پانے والے قیدی قدرتی موت تک جیل میں ہی رہیں گے۔ ایسے قیدیوں کو پرول پر رہا نہیں کیا جائے گا۔ بچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو حکومت سزا میں معافی نہیں دے گی۔
ترمیمی بل میں بچوں سے زیادتی میں سزائے موت پانے والوں کی ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کی تجویز کی گئی ہے۔
بل کے مسودہ کے مطابق سزائے موت سے قبل ریکارڈ ویڈیو منظوری کے بعد پبلک کی جائے گی، عمرقید کی سزا پانے والا مجرم طبعی موت تک جیل میں رہے گا۔
مسودے میں کہا گیا ہے کہ عمر قید پانے والے قیدیوں کو پیرول پر رہا نہیں کیا جائے گا، بچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کی سزا میں حکومت معافی نہیں دے سکے گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی غیراخلاقی ویڈیو بنانے پر 14 سال قید با مشقت اور 5 لاکھ روپےجرمانہ تجویز کیا گیا ہے، بچوں کو بدکاری کی جانب راغب کرنے پر 10 سال قید بامشقت کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق بچوں کی ا سمگلنگ میں ملوث ملزمان کو 14 سے 25 سال قید کی سزا دی جاسکے گی جب کہ زیادتی میں ملوث افراد کا ریکارڈ چائلڈ کمیشن اور نادرا میں درج کیا جائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ زیادتی کے مرتکب مجرم بسوں میں سفر نہیں کرسکیں گے اور ملوث افراد کو بچوں سے متعلق اداروں میں ملازمت نہیں دی جائے گی۔
بچوں سے جنسی زیادتی کے ملزمان کو ملازمت دینے والے ادارہ مالک یا منیجرکو 10 سال قید اورایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔
وزیر سماجی بہبود ہشام انعام اللہ کا بل کے حوالے سے کہنا ہے کہ بل کا مقصد بچوں سے زیادتی کے واقعات میں مجرموں کو قرار واقعی سزا دلانا ہے، بل کو جلد ازجلد کابینہ اور صوبائی اسمبلی سےمنظور کروایا جائے گا۔
وزیراعلی ٰمحمود خان نےچائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔