باڑہ میں پہلی بینک ڈکیتی، ڈاکو 65 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
باڑہ کی تاریخ میں پہلی بار بینک ڈکیتی کی بڑی واردات میں ڈاکو دن دہاڑے نجی بینک سے پینسٹھ لاکھ روپے سے زائد کی رقم لوٹ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق جمعرات کے روز چار مسلح افراد جو دو موٹر سائیکلوں پر سوار اور پستولوں سے لیس تھے آئے اور انہوں نے بینک میں داخلے کیلئے گیٹ پر مامور سیکورٹی گارڈ کو دھکا دے کر اندر دھکیل دیا، اس پر پستول تان لی اور اسلحہ چھین لیا اور گارڈ کے علاوہ عملے کو زدو کوب کیا، ان کے موبائل چھین کر ان پر اور بینک میں موجود کمپیوٹر پر بٹ مارے، اس دوران ڈاکو کیشئر کے پاس گئے اور ان کے ساتھ موجود رقم گن پوائنٹ پر لے کر تھیلے میں ڈال کر فرار ہو گئے۔
بعدازاں باڑہ پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور واقعے کی رپورٹ درج کر کے تحقیقات شروع کر دیں، واردات کی سی سی ٹی وی رپورٹ بھی حاصل کر لی گئی جبکہ موقع پر دو مشکوک افراد کو چھان بین کیلئے گرفتار بھی کر لیا گیا۔
اس سلسلے میں بینک مینجر فیاض خان نے بتایا کہ چار ڈاکو جو کہ نقاب پوش تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں پستول تھامے ہوئے تھے اچانک داخل ہوئے اور انہوں نے کسٹمرز اور عملے کو یرغمال بنایا اور کیشئر سے رقم چھین لی۔
بینک ڈکیتی امن کے خلاف سازش قرار
باڑہ میں نجی بینک کی ڈکیتی کو عوام نے باڑہ کے امن و امان اور ترقی کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
اس سلسلے میں خیبر یونین کے رہنماء و سماجی کارکن فاروق آفریدی نے کہا کہ باڑہ جو کہ گذشتہ بیس سال سے دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا، دہشت گردی کے خاتمے کے بعد علاقے امن امان برقرار ہوا اور کاروباری سرگرمیاں شروع ہوئیں جس کی وجہ سے سرمایہ کار سرمایہ کاری کے ذریعے علاقے میں اقتصادی و معاشی تبدیلیاں لا رہے ہیں اور اس دوران ایسے واقعات کے ذریعے ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی دیگر بینک اور ادارے علاقے میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں لیکن ایسے واقعات کے رونماء ہونے سے سرمایہ کار مایوس ہونگے، ”واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائیں۔”