ضلع خیبر میں دو اقوام کے مابین جاری تنازعے نے مزید شدت اختیار کر لی
قبائلی ضلع خیبر میں دو اقوام میرگھٹ خیل اور معروف خیل کے مابین اختلافات نے شدت اختیار کرلی ہے۔ میرگھٹ خیل قبیلے نے الزام لگایا ہے کہ معروف خیل کے افراد نے ان کے قبیلے کے ایک شخص کو سرعام قتل کیا ہے اور ایک گھر کو بھی مکمل تباہ کردیا ہے لیکن پولیس اور انتظامیہ ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں کر رہی۔
باڑہ پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے میرگھٹ خیل کے مشران نے کہا کہ ذیلی شاخ معروف خیل کے لوگوں نے ہمارے گھروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز نے ان لوگوں کو گرفتار کرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیا۔
اس موقع پر محمد جان آفریدی نے الزام لگایا کہ میرگھٹ خیل گاؤں یوسف ساز کے بجلی کے پولز تپہ معروف خیل کے شر پسندوں نے کاٹ دیئے جس پر ابھی تک انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تپے نے کوئلے کے پہاڑ لیز پر دیئے لیکن 10دس مہینے بعد معروف خیل نے ہمارے مائن پر حملہ کرکے ہمیں لاکھوں کا نقصان پہنچایا اور ایف۔آئی۔آر کے باوجود ابھی تک کسی کو سزا نہیں دی گئی جس سے ہم مزید تشویش میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ اسی تپے (قبیلے کی ذیلی شاخ) کے لوگوں نے 25دسمبر کو سینکڑوں افراد نے ہمارے گاؤں یوسف ساز پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے ایک گھر کو مکمل تباہ جبکہ باقی گھروں کو جزوی نقصان پہنچایا اور اس سارے نقصانات پر بھی انتظامیہ نے کچھ نہیں کیا۔
تپہ میر گھٹ خیل کے مشران نے بات کرتے ہوئے کہا کہ تپہ معروف خیل کے لوگوں نے ہمارے گھروں پر حملہ کرکے ایک شخص کو قتل بھی کیا جس پر انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ایسے تمام واقعات میں زیادہ تر مختلف کالعدم تنظیموں سے سرنڈر لوگ ہیں جو علاقے میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔
میرگھٹ خیل قوم کے مشران نے ڈی۔پی۔او خیبر، سی۔سی۔پی او پشاور، آئی۔جی پولیس، آئی۔جی ایف سی اور کور کمانڈر پشاور سے اپیل کی کہ معروف خیل تپے کے شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کرکے سزا دی جائے تاکہ امن کے ماحول کو خراب مزید نقصان نہ پہنچے۔