اور اب ضلع مہمند میں زمینی تنازعہ پر ایک گھر مسمار
جنوبی وزیرستان کے بعد ضلع مہمند کی تحصیل بائیزئی میں زمین کے تنازعہ پر ایک گھر کو مسمار کر دیا گیا جس کے نتیجے میں دو قبیلوں کے درمیان تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا جو مہمند پولیس اور مقامی مشران کی بروقت مداخلت پر فی الحال ٹل گیا ہے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق گزشتہ روز موسی خیل اپر غنم شاہ میں قاری احمد کے گھر پر صبح سویرے مخالف فریق نے حملہ کر کے اسے مسمار کر دیا اور بچے اور خواتین کو شدید سردی میں کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا، اطلاع ملنے پر پولیس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
گھر کی مسماری پر دونوں فریقوں کے درمیان شدید غم و غصہ پایا گیا جس کی وجہ سے فریقین کے مابین تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا، فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو گئے تھے مگر پولیس ڈی ایس پی محمد ایاز خان، ایس ایچ او مکرم خان، نواب خان اور مقامی مشران ملک بخت محمد، ملک جمشید، ملک سلیم خان، ملک نوراعلی و دیگر نے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر زاہد کمال کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ کر تنازعہ کو جرگہ سے حل کرنے کی کوشش کی۔
طویل مذاکرات کے بعد فریقین کو جرگہ پر آمادہ کیا گیا جس پر انہوں نے مورچے خالی کر کے پولیس کو مکمل اختیار دیا۔
اس موقع پر ملک دوست محمد خان اور ملک آدم ساز نے مہمند پولیس کی بروقت مداخلت کو امن کے لئے ایک مثبت قدم قرار دیا اور ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی مداخلت سے فریقین میں تصادم کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
انہوں نے جرگہ نظام اور مہمند پولیس کی کارروائی کو علاقے کے لئے امن کی نوید قرار دے دیا۔
دونوں فریق نے ملک سلطان منزری چینہ، ملک نادر منان، ملک حاجی باغی شاہ اور ملک گل محمد پر مشتمل جرگہ پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا۔
دوسری جانب مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت زمین کے تنازعات جرگوں کے ذریعے حل کرانے کی کوشش کرے تاکہ علاقے میں شروفساد کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر کو بھی ضلع جنوبی وزیرستان وانا کے علاقہ اعظم ورسک میں زلی خیل قومی لشکر نے پولیس فورس اور ضلعی انتظامیہ کی موجودگی میں دو قلعہ نما مکانات مسمار کر دیئے تھے۔