”قبائلی عوام اپنے منتخب نمائندوں کی رہائشگاہوں کے سامنے احتجاج کریں”
محراب شاہ آفریدی
”قبائلی عوام کے حقوق کے حصول اور محرومیوں کے خاتمے کے لئے ایک بڑی تحریک چلائیں گے، انضمام بہترین آپشن لیکن نااہل حکومت وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی، قبائلی عوام کی طرح ملک کے عوام بھی مایوس ہیں، مسائل، غربت اور مہنگائی ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکی ہے۔”
ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان کی لنڈی کوتل میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
امیر جماعت اسلامی خیبر پختون خوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے خیبر سلطان خیل میں جماعت اسلامی کے رکن شمال خیل آفریدی اور محمد علی آفریدی کی وفات پر ان کے خاندان والوں سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انضمام کو ریورس نہیں کیا جا سکتا اور بہترین آپشن تھا جس کو پارلیمنٹ میں دو تھائی اکثریت سے پاس کیا گیا تاہم یہ سچ ہے کہ اس نااہل حکومت اور سابق حکومت نے انضمام کے وقت جس پیکیج کا اعلان کیا تھا وہ دور دور تک قبائلی اضلاع میں دکھائی نہیں دے رہا جس کی وجہ سے لوگ مایوسی کے شکار ہیں اور ملکی عوام کی طرح قبائلی عوام بھی پریشانی اور مایوسی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور ترقیاتی کام نہ ہونا تشویش ناک ہے، قبائلی عوام گزشتہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ ہوا کہ مختلف قسم کے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں اور انضمام کے بعد بھی قبائلی عوام بنیادی سہولیات اور حقوق سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام اس جدید دور میں بھی پانی اور بجلی جیسی سہولیات سے بھی محروم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی قبائلی عوام کی ان مشکلات اور پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے قبائلی اضلاع میں ایک بڑی عوامی تحریک شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے باجوڑ, سوات, بونیر اور دیر پائین میں بڑے جلسے منعقد کر کے پی ٹی آئی کی حکومت کو آئینہ دکھا دیا ہے کہ اب مزید عوام اس نااہل حکومت کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔
جماعت کے صوبائی امیر نے کہا کہ ملک میں آئے روز مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور ضروریات زندگی جیسے میڈیسن اور آشیائے خورد نوش غریب عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں اور نو کروڑ سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں جو کہ کسی بھی وقت بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا جماعت اسلامی پورے ملک میں غربت مہنگائی, لاقانونیت کے خاتمے اور اسلامی شریعت کے نفاذ, حرمت قرآن اور تحفظ ناموس رسالت کے لئے تحریک چلا رہی ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں قبائل اضلاع کو اپنا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے اور جس ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا وہ دوربین میں بھی نظر نہیں آرہا اور جہاں بھرتیاں ہوتی تو وہاں بھی مقامی تعلیم یافتہ افراد کو نظر انداز کرنے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں، یہی انضمام کی برکت ہے کہ اب قبائلی عوام اپنے مسائل پر بلا خوف و خطر احتجاج ریکارڈ کرتے ہیں جس کی پہلے گنجائش نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز کی کافی تعداد ہر ایوان میں موجود ہے لیکن یہ لوگ صرف قبائلی ڈومیسائل ہولڈرز ہیں باقی ان کی بودوباش، رہن سہن اور تمام کاروباری مفادات قبائلی علاقوں سے باہر پشاور، اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں ہیں اور یہی ان کی کمزوری ہے کہ وہ اپنے علاقوں کے عوام کو درپیش مسائل پر خاموش رہتے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ قبائلی عوام اپنے منتخب نمائندوں کی رہائش گاہوں کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کریں۔