‘پاک افغان بارڈر پر مقامی عوام کو بغیر ویزہ اجازت دی جائے’
‘انٹرنیشنل رولز کے مطابق پاک افغان بارڈر پر مقامی عوام کو بغیر ویزہ اجازت دی جائے، لنڈی کوتل عوام کا واحد ذریعہ معاش طورخم بارڈ ہےحکومت عوام کو روزگار فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائیں نہ کہ مقامی مزدوروں کو بے روزگار کریں پاک افغان بارڈر طورخم پیڈل آمدوفت و غریب مزدوروں کیلئے جلد کھول دیا جائے’ ان خیالات کا اظہار ممبرصوبائی اسمبلی نثار مہمند نے مزدور دھرنے سے خطاب کے دوران کیا۔
پاک افغان بارڈرطورخم بندش ومزدور کوبے روزگار کرنے کے خلاف احتجاجی دھرنے سے عوامی نیشنل پارٹی سے منتخب ممبرصوبائی اسمبلی نثار مہمند،قبائل تحفظ مومنٹ کے ترجمان ملک داؤد خان آفریدی،اے این پی ضلع خیبر کے صدر شاہ حسین شینواری،مزدور یونین کے صدر فرمان شینواری،کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین معراج الدین،پی پی پی کے شاہ رحمان و دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم محب الوطن پاکستانی ہے اور ہمارامعاشی انحصار پاک افغان بارڈر طورخم پر ہے گزشتہ سات مہینے سے کرونا وباء کے پیش نظر بند کیا گیا بارڈر کھول دیا جائے کیونکہ اب کرونا وائرس پر حکومت پاکستان نے قابو پالیاہے اور کرونا وائرس اور بارڈر بندش کے ستائے ہوئے مزدوروں کے گھروں کے چولہے بند ہے مزید بے روزگاری برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے قبائلی اضلاع کا واحد تجارتی راستہ فی الفور کھول دیا جائے جبکہ افغانستان کے ساتھ قبائلی اضلاع کے باقی ماندہ راستوں کو بھی کھول دیا جائے۔ نثار مہمند نے کہا کہ اس پسماندہ علاقے کا واحد زریعہ معاش یہی بارڈر ہے اور کئی ماہ سے یہاں کے غریب عوام کا چولہا نہیں جلا ہے یہاں کے جوان روزانہ اس امید سے یہاں اتے ہیں کہ آج کچھ کام ملے گا مگرہر روز خالی ہاتھ واپس چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل بارڈر قانون کے مطابق یہاں کے عوام کے لیے ویزہ شرط کو بھی ختم کرنا ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ بارڈر کے دونوں اطراف پر شینواری قوم کے رشتہ دار رہتے ہیں اس لیے انہیں بغیر ویزہ کے آنے جانے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آنا چاہیے آخر میں ایم پی اے نے دھرنے کے شرکاء کو پرامن رہنے پر خراج تحسین پیش کی اور آئندہ کیلئے بھی مطالبہ کیا کہ اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے پرآمن رہے اور ڈٹ کر ثابت قدم رہے جب تک اپنے حقوق کے حصول میں کامیاب نہ ہوجائے۔ واضح رہے کہ طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کے لیے ایک دن کھلا ہوتا ہے۔