مہمند مائنز واقعہ، اب تک 14 افراد شہید 9 زخمی اور 11 لاپتہ
ضلع مہمند پولیس نے زیارت ماربل مائنز واقعہ میں اب تک 14 افراد شہید 9 زخمی اور 11 افراد لاپتہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دو مزدور اپنے پیاروں سے موبائل پر رابطہ میں ہیں کہ ہمیں نکال دو۔
قبل ازیں ڈی جی ریسکیو پشاور نے کہا تھا کہ ضلع مہمند کی تحصیل صافی میں ماربل مائنز میں تودہ گرنے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک ملبے تلے سے 11 افراد کو نکالا جا چکا ہے جن میں سے 8 جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہیں۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق اب تک 12 لاشوں کو ری کور کیا گیا ہے جبکہ پانچ افراد زخمی حالت میں ملبے تلے سے نکالے گئے ہیں۔
ڈی جی ریسکیو 1122 پشاور کے دفتر سے جاری معلومات کے مطابق ریسکیو ٹیم کا سرچ آپریشن جاری ہے، پشاور اور چارسدہ سے اضافی اہلکار ضلع مہمند پہنچ چکے ہیں، 8 ایمبولینسز، 3 ریسکیو ویکلز، ریکوری ویکلز اور دیگر آلات حصہ لے رہے ہیں جبکہ 120 اہلکار آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مہمند کی تحصیل صافی مشہور زیارت ماربل پہاڑ گر گیا ہے جس کا ملبہ متعدد ماربل مائنز میں جا گرا۔ ریسکیو ٹیمیوں اور مقامی لوگوں نے ملبے سے 10 جاں بحق (زخمیوں میں بھی بعض جاں بحق ہوئے ہیں جس کے بعد یہ تعداد 12 ہو گئی ہے) اور 8 زخمیوں کو نکالا ہے (تین زخمی وفات ہوئے ہیں اب زخمیوں کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے)، زخمیوں کو غلنئی، باجوڑ اور پشاور کے ہسپتالوں منتقل کر دیا گیا۔
ماربل پہاڑ کے تودوں کے نیچے درجنوں افراد اور گاڑیاں دبنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ریسکیو کی ہیوی مشینری نہ ہونے کی وجہ سے ملبہ ہٹانے اور ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
رات کی تاریکی میں امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔ علاقے کی فضاء سوگوار، پھنسے ہوئے مزدورکاروں کے اہلخانہ جائے حادثے پر پہنچ کر چیخ و پکار کر رہے ہیں، ہلاکتون اور نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق قبائلی ضلع مہمند کی تحصیل صافی میں واقع عالمی شہرت یافتہ زیارت ماربل کے پہاڑ کا ایک بڑا حصہ پیر کے روز عصر کو اچانک گر گیا اوردرجنوں مزدور، دس سے زیادہ ماربل گاڑیاں اور بھاری مشینری ڈرائیورز، کنڈیکٹرز اور آپریٹرز سمیت دب گئے جس سے بھاری جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے۔
متعلقہ خبریں:
بونیر، مزدور کھانا کھانے کے لئے جمع تھے، پہاڑ گر پڑا
سنگ مرمر کی کان میں حادثے کی وجہ سامنے آگئی
رات آٹھ بجے تک موصول معلومات کے مطابق اب تک دس جان بحق افراد فدا حسین ولد میر زمان سکنہ صافی، یاسین ولد بشیر سکنہ امبار، شاہسوار ولد راج ولی سکنہ ملاگوری، شیرزادہ ولد وحید سکنہ صافی، ملک عبدالحلیم صافی کے دو بھتیجے، محمد خان ڈرائیور سکنہ پنڈیالئی، فرہاد ولد شیرخان سکنہ ادین خیل صافی، فرہاد خان ولد میر زمان سکنہ زیارت کلے، وحید ولد میر زادہ سکنہ زیارت کی لاشوں کو ملبے سے نکالا گیا ہے۔
دوسری جانب اب تک آٹھ زخمی اسرار ولد جمشید (اب جاں بحق)، الیاس ولد بخت زادہ، نیک محمد ولد خان باچا، صالح ولد خان باچا سکنہ پنڈیالئی، عادل ولد خائستہ رحمان پنڈیالئی، ماصل خان، عباداللہ کو زخمی حالت میں نکال کر غلنئی، پشاور اور باجوڑ کے ہسپتالوں کو منتقل کیا گیا ہے۔
ملبہ زیادہ ہونے اور ریسکیو کی ہیوی مشینری کی کمی کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم مقامی لوگ، ضلعی انتظامیہ، مہمند پولیس، پاک فوج کے جوان، مہمند رائفلز اور ریسکیو 1122 کے اہلکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ماربل پہاڑ میں کام کرنے والے لاپتہ افراد کے اہلخانہ جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں اور سوگوار فضاء کے ساتھ چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے۔
آخری اطلاعات تک امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کے قوی خدشات پائے جاتے ہیں۔
علاقے کے عوام نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع مہمند انتظامیہ کے ساتھ ایسے حادثات میں بروقت ہنگامی امداد کا میکانیزم تیار کیا جائے، اور ماہانہ کروڑوں روپے کمانے والے معدنیات ٹھیکیداروں کو حفاظتی انتظامات اور ابتدائی طبی امداد کی سہولیات اپنے پاس رکھنے کا پابند بنایا جائے تاکہ حادثات کی صورت میں غریب مزدور کار طبقے کے جانی نقصانات کی شرح کم ہو سکے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل بونیر کے علاقے بامپوخہ میں ماربل کا پہاڑ توڑتے ہوئے مزدوروں پر چٹان آ گری تھی جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔