قبائلی اضلاع

افغانستان کے ساتھ غیر رسمی تجارت کی بندش کے خلاف لنڈی کوتل میں دھرنا شروع

قبائلی ضلع خیبر کے لنڈی کوتل کے علاقے ذخہ خیل کے سینکڑوں لوگوں نے افغانستان کے ساتھ چھوٹے راستے بند ہونے کے خلاف احتجاجی دھرنا شروع کیا ہے۔

ولے کے مقام پر عمر پوسٹ کے سامنے دھرنا میں بازار ذخہ خیل کے سینکڑوں مزدور، گوداموں کے مالکان، ہوٹلوں کے مالکان، چوکیدار، پنکچر لگانے والے، دیہاڑی دار، ٹرانسپورٹرز اور مقامی لوگ شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے براستہ بازار ذخہ خیل مال لانے کو کورونا وائرس کی وباء کی غرض سے 14 دنوں کے لئے بند کرنے کا کہا گیا تھا لیکن اب 6 ماہ ہوگئے کہ مال لانے اور لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ اور اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں خاندان فاقوں پر مجبور ہو ریے ہیں اس لئے مجوزہ پابندی اٹھا کر مال لانے اور لے جانے پر پابندی ختم کی جائے تاکہ لوگ اپنی محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کے لئے رزق کما سکے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک خداداد پاکستان کے لئے ان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس لئے حکومت بازار ذخہ خیل کے راستے افغانستان سے مال لانے پر پابندی اٹھائیں تاکہ یہاں غربت،بے روزگاری اور پسماندگی کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔

مظاہرین نے مطالبہ تسلیم ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ زرایع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے منتخب افراد کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیکر احتجاج میں شریک کیا جا سکتا ہے

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button