قبائلی اضلاع

”ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 55 ارب روپے کے ترقیاتی کام”

خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 2019-20 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کردہ فنڈز کا 99 فیصد خرچ کر لیا جبکہ ضم شدہ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری شدہ فنڈز کا 100 فیصد خرچ کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران صوبے میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی شرح بھی 99 فیصد رہی ہے اور کوئی ترقیاتی فنڈ لیپس نہیں ہوا۔ مشکل صورتحال کے باوجود صوبائی محکموں کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش رہی ہے۔ سالانہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے حوالے سے محکمہ زراعت کی کارکردگی 86 سکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی جبکہ محکمہ بلدیات دوسرے اور آبنوشی تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔

یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی۔ متعلقہ محکموں کے صوبائی وزراء کے علاوہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور تمام محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مختلف پہلوﺅں کے بارے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 533 ارب روپے تھا، مالی سال کے دوران ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 55 ارب روپے کے ترقیاتی کام کئے گئے جو جاری شدہ رقم کا سو فیصد بنتا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران صوبے کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق 1323 جبکہ ضم شدہ اضلاع کی ترقیاتی سکیموں سے متعلق 227 مانیٹرنگ رپورٹس تیار کرلی گئیں۔ گزشتہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے 249 ترقیاتی منصوبے منظور ہوئے جبکہ ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے کل 88منصوبے منظور ہوئے۔ اسی طرح ضم شدہ اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت 122 منصوبے منظور ہوئے۔

فائل فوٹو

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور کو شش ہو گی کہ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 90 فیصد جاری ترقیاتی سکیموں کیلئے مختص ہو۔

اسی طرح اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی گائیڈ لائنز کی روشنی میں اگلے سال کے ترقیاتی پروگرام کی تیاری ابھی سے شروع کی جائے جس کے لئے تمام محکموں کو اپنے اپنے ترقیاتی منصوبوں کی پراجیکٹ پروفائل وغیرہ محکمہ منصوبہ بندی کو بروقت ارسال کرنا ہو گی۔ اجلاس میںیہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پی سی ون کی تیاری کے بغیر کوئی بھی منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام شامل نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ترقیاتی پروگرام پر عمل درآمد کے سلسلے میںصوبائی محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ہر محکمے کیلئے قابل تعین اشاریے (Quantifiable Indicators) مرتب کئے جارہے ہیں جن کی بنیاد پر محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

اجلاس سے اپنے خطاب میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبوں کی متعلقہ مجاز فورمز سے منظوری کو متعلقہ محکموں کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ 31 اکتوبر تک موجودہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل تمام منصوبوں کی متعلقہ فورمز سے باقاعدہ منظوری کو ہر صورت یقینی بنائیں، 31 اکتوبر کے فوری بعد اس حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا اور منصوبوں کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ محکمے کے انتظامی سیکرٹریز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے محکموں کو یہ بھی ہدایت کی کہ جن ترقیاتی سکیموں میں بھرتیوں کا عمل شامل ہو اس کیلئے نئی آسامیوں کی تخلیق کو بروقت یقینی بنایا جائے اور اُن منصوبوں کی تکمیل سے پہلے پہلے آسامیوں کی تخلیق کیلئے ایس این ایز منظور کروائے جائیں۔ و

زیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ ترقیاتی اسکیموں کی پی سی ونز پر محکمہ منصوبہ بندی کی طرف سے لگائے جانے والے اعتراضات کو بروقت اور موقع پر ہی دور کرنے کیلئے میکنزم بنایا جائے اور اس سلسلے میں دفتر ی اُمور نمٹانے کے روایتی انداز سے ہٹ کر کام کیا جائے تاکہ عوامی فلاح و بہبود کی اسکیموں پر عمل درآمد میں غیر ضروری تاخیر نہ ہو۔

وزیراعلیٰ نے مانیٹرنگ رپورٹ کی روشنی میں غیر تسلی بخش کارکردگی کے حامل محکموں کو ریڈ لیٹرز جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مانیٹرنگ رپورٹ کی روشنی میں محکموں کی گرین، یلو اور ریڈ کیٹگریز بنائی جائیں گی۔

انہوں نے تمام محکموںکے وزراءاور انتظامی سیکرٹریوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ و ہ باقاعدگی سے اپنے محکموں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس منعقد کریں اور ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پر پیشرفت کو ٹائم لائنز کے مطابق یقینی بنائیں۔

اجلاس میں ضم شدہ اضلاع میں چلنے والے سیلری بیسڈ پراجیکٹس کی مستقلی کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ اسٹبلشمنٹ اس سلسلے میں قابل عمل تجاویز تیار کر کے منظوری کیلئے پیش کرے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button