‘ہم سے پوچھے بغیر پودے کیوں لگوائے؟’ باڑہ میں عوام نے شجر کاری مہم کے پودے واپس اکھاڑ دئے
قبائلی ضلع خیبر کے تحصیل باڑہ میں حکومتی شجرکاری مہم اس وقت ہلڑ بازی کا شکار ہوگئی جب مقامی لوگوں نے لگائے گئے ہزاروں پودے واپس نکال کر پھینک دئے۔
صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح خیبر میں بھی آج کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کے زیرنگرانی شجرکاری کا آغاز کیا گیا۔ باڑہ کے علاقے منڈہ کس میں بھی ڈپٹی کمشنر محمود اسلم، رکن قومی اسمبلی اقبال افریدی اور ممبر صوبائی اسمبلی شفیق افریدی نے پودے لگا کر مہم کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر محکمہ زراعت کے افسران اور ٹآئیگر فورس کے درجنوں اہلکار بھی موجود تھے۔
حکومتی اراکین کی جانب سے پودے لگانے کے بعد مقامی مظاہرین نے اس پر ہلہ بول دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام پودے واپس جڑوں سے اکھاڑ کر پھینک دئے۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان سے پوچھے اور مشورہ کئے بغیر ان کی زمین پر یہ پودے لگائے ہیں جو کہ ان کی زمین پر قبضہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ درآصل یہ زمین قوم سپاہ اور ملک دین خیل کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے اور حکومت کو اس پر شجرکاری سے پہلے دونوں اقوام سے پوچھنا چاہئے تھا۔
مقامی زرایع کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں تمام افراد کا تعلق سپاہ قبیلے سے ہیں جنہوں نے کئی ایکڑ زمین پر لگائے گئے ہزاروں کی تعداد میں پودے اکھاڑ دئے ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے پودے اکھاڑنے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے اور صارفین کی جانب سے اس پر طرح طرح کے تبصرے رواں ہیں۔ زیادہ تر لوگ یوں پودے اکھاڑنے پر مقامی لوگوں پر تنقید کر رہے ہیں۔
وزیراعلی محمود خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کاروائی کے احکامات جاری کئے ہیں اور کہا ہے کہ وزیراعظم کے دس بلین ٹری سونامی مہم میں کسی کو بھی رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی