مہمند-باجوڑ سرحد پر خواتین کے ہاتھ جوڑنے کے باوجود گھروں کو مسمار کرنے والے گرفتار
مہمند پولیس نے باجوڑ سے ملحقہ علاقے میں زمینی تنازعہ پر دو گھروں کو مسمار کرنے والے مزید 6 افراد گرفتار کرلئے ہیں جن کے ساتھ مجموعی گرفتاریاں 13 ہوگئی۔
مذکورہ علاقہ پچھلے کچھ عرصے سے متنازعہ بن چکا ہے جس کے بارے میں مہمند کے عوام کا دعویٰ ہے کہ یہ صافی تحصیل کا علاقہ ہے جب کہ باجوڑ کے رہائشی اسے ناواگئی تحصیل کی زمین قرار دے رہے ہیں۔ اس تنازعے پر چند مہینے پر دونوں اقوام کے درمیان ایک بڑی لڑائی کا امکان بھی پیدا ہوا تھا جبکہ دونوں اطراف ہزاروں لوگ احتجاج کے لئے جمع ہوگئے تھے لیکن قبائلی عمائدین کی کوششوں سے حالات سازگار ہوگئے تھے۔
جمعرات کے دن ضلع مہمند تحصیل صافی کی طرف سے باجوڑ کے زمینی حدود نواگئی ڈاگ کے علاقے پر کچھ شرپسندوں نے دھاوا بول کر میاں مسلم جان اور میاں ساز گل ساکنان ناواگئی کے گھر کو مسمار کیا۔
گھر کے عورتوں نے قرآن سروں پر رکھ کر شرپسندوں کی منت سماجت کی مگر اسکے باوجود بچوں کو گھر سے نکال کر گھر گرایا گیا۔ اہلیان علاقہ نے اس واقعہ پر انتہائی تشویش کااظہار کیا ہے اور ڈی سی باجوڑ اور مومند سے ان شرپسندوں کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہیں کہ دونوں ضلعوں کے درمیان اس کشیدہ صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔ اگر ان شرپسندوں کو نہیں روکا گیا تو علاقے میں ایک بڑے خون خرابے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
مہمند پولیس کے مطابق گھروں کو مسمار کرنے والوں کے خلاف کاروائی جاری ہے ۔ 07 ملزمان پہلے سے گرفتار تھے آج مزید 06 ملزمان گرفتار کیے گیے جن میں ملک زربادشاہ، گل شاہ علی، عثمان، طورو، محمد رسان اور عبدالسلام شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ افراد انہیں مزید 03 مقدمات میں بھی مطلوب تھے جن کو گرفتاری کے بعد مزید تفتیش کیلیے تھانہ اپر مہمند میں منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان کی گرفتاری تک کاروائی جاری رہے گی۔