باجوڑ، کیا رئیس کے قاتلوں کیخلاف حکومت کارروائی کرے گی؟
زاہد جان
باجوڑ کے سلارئی قبائل اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق گذشتہ روز لشکر پر فائرنگ کی وجہ سے حالات کشیدہ ہو گئے تھے جس کے بعد حکومت اور قبائلی عمائدین نے لشکر کے مشران کے ساتھ جرگہ کیا جس میں طے پایا کہ 15 اگست تک رئیس کے قاتلوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو سلارزئی کے عوام قاتلوں کے خلاف خود راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔
مشران نے جرگہ کو بتایا کہ ہم کافی عرصہ سے یہی گزارش کر رہے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کی جائے تاہم حکومت نے تاحال اس حوالے سے ٹھوس اقدامات نہیں کئے، دس دن کے اندر اندر اس پورے گروپ کے خلاف عملی اقدامات کئے جائیں جو قوم کو نظر اآئیں اور ان کا اعتماد بحال ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث لوگوں کو گرفتار کیا جائے اور انہیں سزا دی جائے اور ان کی نشاندہی بھی کی جائے تاکہ ان کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جا سکے۔
ماکرات کے لئے شهاب الدین خان، ملک سلطان زیب لر کلي ماموند، مولانا وحيد ګل، حاجي ګل کريم خان نے ڈى سي او اور ڈۍ پۍ او سے مته شاه سلارزئی چيک پوسٹ پر ملاقات کی اور ان کے سامنے مطالبات رکھے گئے جو منظور کر لئے گئے اور بتایا گیا کہ اس شخص کو علاقہ بدر کیا جائے گا تاہم اس کی جائیداد پولیس کی ملکیت میں ہو گی اور قبائل کے شرط کے مطابق خالی پڑی ہو گی۔
بعدازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سلارزئی قبائل 15 اگست کو جمع ہوں گے اور قاتلوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے کی صورت خود ہی لشکرکشی کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز سلارزئی قوم نے رٸیس خان کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے گھروں کو خود آگ لگا دی اور مسمار کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ منگل کے روز نامعلوم افراد نے تحصیل سلارزئی کے علاقہ لر سیدین ناراضہ سرو کلی میں رئیس ولد شیر محمد کو قتل کر دیا تھا۔
دوسری جانب انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ثناء اللہ عباسی نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کسی کو بھی لشکرکشی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران آئی جی کے پی کے کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے قبائلی اضلاع میں لشکرکشی کی کوشش کی تو قانون حرکت میں آئے گا اور ایسا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔