کرم، بیٹا مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل، ماں دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق
ضلع کرم میں مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کئے گئے پاراچنار کے زینت علی کو سپرد خاک کردیا گیا، دل کا دورہ پڑنے سے مقتول کی والدہ بھی جاں بحق، شہریوں نے لاش سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا اور ایک روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق گذشتہ روز ضلع کرم میں ذاتی دشمنی کی بنا پر دو افراد کو قتل کر دیا گیا، صدہ بازار میں مشتعل ہجوم نے لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا اور پشاور مین شاہراہ آمد و رفت کیلئے بند کر دی جبکہ پیر قیوم کے علاقے میں مشتعل افراد نے ایک راہگیر، فرنٹئر کور کے ریٹائرڈ صوبیدار زینت علی، کو قتل کر دیا، بیٹے کی اطلاع پر والدہ بھی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی۔
پاراچنار میں ہزاروں افراد نے لاشیں سڑک پر رکھ کر بے گناہ لوگوں کو قتل اور قانون ہاتھ میں لینے کی مزمت کی اور ایک روزہ سوگ کا اعلان کر کے احتجاجا بازار بند کر دیئے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہو ئے طوری بنگش قبائل کے رہنماؤں حاجی سردار حسین حاجی عابد حسین جلال حسین اور ملک ظہور جان نے کہا کہ ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کے واقعے کے بعد بعض عناصر کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے اور بے گناہ افراد کے قتل کے واقعات افسوس ناک ہیں۔
رہنماؤں نے ذاتی دشمنی کو مذہبی رنگ دینے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے کیونکہ بے گناہ افراد کا قتل حالیہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے اگر مجرموں کو سزا نہ دی گئی تو اس قسم کے واقعات سے حالات ایک بار پھر خراب ہو سکتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین سے اپنے خطاب میں ڈی پی او کرم محمد قریش خان نے کہا کہ ہم ظالم کا ہاتھ روکنے اور مظلوم کی مدد میں بھر پور کردار ادا کریں گے، ہر صورت قانون کی عمل داری قائم کریں گے اور جو ظلم ہوا ہے اب نیا نظام نافذ ہے کوئی قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکتا اور آج مجرموں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کیا جائے گا۔
ڈی پی او کی جانب سے مجرموں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی پر احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا۔
دوسری جانب اہل سنت و الجماعت کے رہنماء عبدالخالق پٹھان نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ غلط فہمی میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا قابل افسوس ہے، لوگوں کو جوش کی بجائے ہوش سے قدم اٹھانا چاہئے تاکہ علاقے کے امن کو نقصان نہ پہنچے کیونکہ بدامنی علاقے اور لوگوں کیلئے تباہی ہے۔