انگور اڈہ چیک پوسٹ معاملہ: پولیس نے ضلعی انتظامیہ کے دو اہلکاروں کو گرفتارکرلیا
جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ چیک پوسٹ کا انتظام سنبھالنے کے معاملے پرپولیس اور ضلعی انتظامیہ آنے سامنے ہوگئے، پولیس نے ضلعی انتظامیہ کے دو اہلکاروں کو حوالات میں بند کردیا ہے، دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے وانا میں سارے دفاتر کو بند کردیا ہے۔
ڈپٹی کمشنرذرائع کے مطابق انگور اڈہ بارڈرکھولنے کے بعد ڈی سی کے حکم پربارڈر کے انتظامی امور اور کورونا کی صورتحال دیکھنے کے لیے دو پولیٹیکل محرر نورالامین اور حضرت علی انگور اڈہ بھیج دیئے گئے تھے جن کے پہنچتے ہی فورا پولیس نے ان کو گرفتارکرلیا اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔
میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران ڈی پی او شوکت خان نے موقف اپنایا کہ فاٹا انضمام کے بعد چیک پوسٹوں پرمحررز کی تعیناتی غیرقانونی ہے تب ہی ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے پولیس کے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور احتجاج کے طورپر وانا اسسٹنٹ کمشنرسمیت سارے دفاتر کو بند کیا ہے، ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سارے چیک پوسٹوں پرپولیٹیکل محرر موجود ہیں تو انگور اڈہ پولیس کو کیا مسئلہ ہے؟
کہا جاتا ہے کہ یہ سارا معاملہ پیسوں کی وجہ سے سامنے آیا ہے کیونکہ انگور اڈہ ایک منافع بخش جگہ ہے۔
آج بروز بدھ ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نورالامین اور حضرت خان کو عدالت میں پیش کردیا گیا جبکہ اگلی پیشی 21جولائی کو ہوگی۔ دونوں اہلکاروں کو حوالات منتقل کردیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پولیس کیجانب سے سول انتِظامیہ کے اہلکار پر آیف آئی آر ذاتی آنا پر کاٹی گئ،مسترد کرتے ہیں۔
عمائدین کے مطابق پولیس سول انتظامیہ کے اختلافات بڑھنے سے عام عوام مشکلات کا شکار ہیں۔